اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) وفاقی حکومت نے ایک بار پھر عوام پر تیل بم گرا دیا۔ اوگرا کی جانب سے پیش کی گئی سمری میں معمولی رد ودبدل کے بعد قیمتوں میں مسلسل ساتویں بار اضافہ کردیا گیا۔ وزارت خزانہ نے بھی اس حوالے سے منظوری دیدی ہے، یکم مارچ سے نئی قیمتوں کا اطلاق ہوگا۔ پٹرول کی قیمت میں تین روپے 56پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے بعد پٹرول کی قیمت 84.51 بڑھا کر 88روپے سات پیسے ہوگئی ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں دو روپے باسٹھ پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ڈیزل کی قیمت 95.83سے بڑھا کر 98.45کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمت میں چھ روپے اٹھائیس پیسے اضافہ کیا گیا ہے مٹی کے تیل کی قیمت 70روپے اٹھارہ پیسے سے بڑھا کر 76روپے 46پیسے کر دی گئی ہے اس طرح لائٹ ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے اضافہ کیا گیا ہے ڈیزل کی قیمت 64روپے تیس پیسے سے بڑھا کر 65روپے تیس پیسے کر دی گئی ہے ۔
اسلام آباد/ لاہور (عترت جعفری+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کے نہ صرف فی لٹر قیمت میں اضافہ کیا ہے بلکہ ان پر جنرل سیلز ٹیکس کے ریٹ میں بالترتیب 10 فی صد اور 9.5 فیصد بھاری اضافہ کیا ہے۔ اس طرح جنرل سیلز ٹیکس سے ریونیو کو بڑھایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایف بی آر گزشتہ 8 ماہ میں تیل کی قیمت کے ساتھ ساتھ جنرل سیلز ٹیکس میں اضافہ کردیا ہے۔ تاہم ریونیو کا ہدف بمشکل پورا کیا جاتا ہے۔ فروری میں مٹی کے تیل سے جی ایس ٹی کی شرح 7 فیصد تھی جسے مارچ میں بڑھا کر 17 فیصد کردیا گیا جبکہ مٹی کے تیل کی فی لٹر قیمت جو 70 روپے 18پیسے فی لٹر سے بڑھا کر 76 روپے 46پیسے کردی گئی۔ لائٹ ڈیزل آئل پر فروری میں جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 7.5 فیصد تھی جسے بڑھا کر 17فیصد کیا گیا ہے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی فی لٹر قیمت میں ایک روپے کا اضافہ کیا گیا۔ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کیا گیا جبکہ اس پر فی لٹر 25.5 فیصد جی ایس ٹی کا ریٹ بدستور جاری رکھا جائے گا۔ اس سے قبل حکومت اس جواز کے تحت ڈیزل پر اضافی جی ایس ٹی لیتی رہی ہے کہ وہ غریبوں کے لئے مٹی کے تیل پر کم ٹیکس لے رہے ہیں جس کے نقصان کو ڈیزل سے پورا کیا جارہا ہے تاہم اب مٹی کے تیل پر جی ایس ٹی 17 فیصد کرنے کے بعد ڈیزل پر 25.5 فی صد ریٹ کا جواز نہیں رہا ہے۔ پٹرول پر جی ایس ٹی کے 17 فی صد ریٹ کو برقرار رکھا گیا جبکہ فی لٹر قیمت بڑھی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات 12 بجے سے ہوگیا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مذمت کی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ن لیگی حکومت کا عوام دشمن چہرہ سامنے آگیا۔ جمہوری حکومتیں ایسے قدم نہیں اٹھاتیں۔ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کے طوفان کو دعوت دی گئی، ہر چیز کے ریٹ بڑھیں گے، میٹرو جیسے اوٹ پٹانگ منصوبوں نے معیشت پر اثر دکھانا شروع کردیا ہے۔ حکومتی قرضہ پالیسی، بڑے منصوبوں نے گرتی معیشت کا بریک فیل کردیا۔ حکومت پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ واپس لے اور ٹیکس میں کمی کا اعلان کرے ۔ دریں اثناء سربراہ عوامی تحریک طاہرالقادری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافہ کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ نے غریب کی کمر توڑ دی ہے،عوام کے درد میں صبح و شام کراہنے والا نا اہل ٹولہ عوام کو سزا دے رہا ہے ،انہوں نے کہاکہ حالیہ قیمتوں میں اضافہ سے عوام کو کرپٹ اور نا اہل اشرافیہ کی غریب دوستی کا علم ہوجانا چاہیے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی شدید مذمت کی ہے اور پرانی قیمتیں بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے ۔ حکومت نے تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر ظلم کیا اور مہنگائی کا بم گرایا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا نہ رکنے والا طوفان آئے گا۔ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی شدید مذمت کی ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں نے اپنی شاہ خرچیوں کا سارا بوجھ عوام پر ڈال رکھا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے روزمرہ استعمال کی تمام اشیا ء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔