اسلام آباد (نیوز ڈیسک):شاعری نہ صرف ہمارے ذہنوں کو آسودگی دیتی ہے بلکہ خیالات کوزرخیزبھی بناتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز شاعر، دانشور اور ادیب حلیم قریشی نے اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب ’’اہل قلم سے ملیے‘‘ میں کہی۔پروفیسر فتح محمد ملک، افتخار عارف، کشور ناہید ، محمد اظہار الحق ،محمد حمید شاہد، اشفاق سلیم مرزا، علی اکبر عباس اوردیگرادیبوں اوردانشوروں نے ان کی فنی زندگی اور شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی۔حلیم قریشی نے کہا کہ یہ بھی شاعری کا کمال ہے کہ یادیں ثقافتی و سماجی ارتقاء کے عمل کو متحرک اور جاری رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ پروفیسر فتح محمد ملک نے کہا کہ حلیم قریشی ہمارے عہد کے ہونہار شاعر ہیں۔ ان کی دونوں کتابیں پڑھ کر بہت طمانیت ہوئی۔ افتخار عار ف نے کہا کہ حلیم قریشی ہماری شاعری کے عصری منظرنامے میں ایک بہت اہم شاعر ہیں۔ ستر کی دھائی میں جن شاعروں نے قومی سطح پر شناخت حاصل کی تھی ،عالمی سطح پر بھی منوائی،ان میں حلیم قریشی کا نام بھی شامل ہے۔ انہوں نے غزل بھی لکھی اور نظم بھی مگر میرے خیال میں ان کا بنیادی جوہر ان کی غزلوں میں شمار ہوتا ہے۔ کشور ناہید نے کہا کہ حلیم قریشی کی غزلیں بہت متاثر کن ہیں۔ ڈاکٹر احسان اکبر نے کہا کہ حلیم قریشی ستر کی دھائی میں آنے والے شعراء میںایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔
شاعری ذہنوں کو آسودگی اور خیالات کو تازگی بخشتی ہے، حلیم قریشی
Mar 01, 2018