ایف آئی اے نے 60 برس کی عمر کے قادیانیت اختیار کرنیوالوں کی فہرست کیلئے مہلت مانگ لی

اسلام آباد (وقائع نگار) توہین رسالت کیس میں (ایف آئی اے) نے پاکستان میں 60سال کی عمر کے بعد قادیانیت اختیار کرنے والے افراد کی ٹریول ہسٹری پیش کرنے کے حوالے سے عدالت عالیہ سے وقت دینے کی استد عا کرلی ہے۔ عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کردی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیق پر مشتمل سنگل بنچ نے کی عدالتی کاروائی شروع ہوئی تو ایف آئی اے کے نمائندے نے عدالتی استفسار پر استد عا کی کہ ایف آئی اے کو پاکستان میں ساٹھ سال کے بعد قادیانیت اختیار کرنے والے افراد کی فہرست پیش کرنے کے لیے وقت درکار ہے عدالتی معاونت کرتے ہوئے مذہبی سکالر علامہ محسن نقوی نے کہا کہ دین کی بنیادی تعلیمات کی حفاظت ریاست کا فرض ہے علامہ محسن نقوی نے اسلام کے تاریخی حوالے دیتے ہوئے کہا کہ دین کی بنیادی تعلیمات کی حفاظت ریاست کا فرض ہے حضرت عمرؓ کے دور میں مسلمانوں اور غیر مسلم کی شناخت کیلئے رجسٹرڈ تیار کیے گئے دس سال میں دس ہزار افراد مسلمان سے قادیانی ہو چکے ہیں یہ دین اور معاشرے کیلئے نہایت سنگین صورتحال ہے اقلیتوں کو تحفظ دیتے ہوئے اس صورتحال کا تدارک کرنا چاہیے فاضل جسٹس نے کہا کہ قادیانیوں سے متعلق قانون میں ضروری ترامیم نہیں کی گئیں فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ سرکاری ملازمت سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد قادیانی اسٹیٹس لینے والوں کیلئے کیا حکم ہوگا؟کیا وہ ریاست سے دھوکہ دہی کے مرتکب نہیں ہورہے۔؟اس پر علامہ محسن نقوی نے کہا کہ ریاست اسلامی کو دھوکہ دینا بغاوت اور غداری کے زمرے میں آتا ہے ارتداد کا قانون بھی واضح نہیں ہے، اس قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے پاکستان میں بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اکثریت کو چھوڑ کر اقلیت کے حقوق کی بات زیادہ ہوتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن