سندھ اسمبلی میں سیلز ٹیکس آن سروسز ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج

کراچی (آئی این پی) سندھ اسمبلی نے اپوزیشن ارکان کے شدید احتجاج کے باوجود سندھ سیلز ٹیکس آن سروسز (ترمیمی) بل کثرت رائے سے منظورکرلیا۔ ایم کیو ایم سے منحرف ہوکر پی ایس پی میں شمولیت اختیارکرنے والے ارکان نے بھی ترمیمی بل کے خلاف احتجاج میں متحدہ قومی موومنٹ کا ساتھ دیا اور ترمیمی ایکٹ کوتعصب پر مبنی قراردیا۔ بل پر بحث کے دوران سینئر صوبائی وزراء نثار احمد کھوڑو کے ساتھ اپوزیشن رکن محمد حسین کی تلخ کلامی بھی ہوئی ترمیمی بل کے مطابق کرائے پر عمارتیں دینے والوں کو بھی سیلز ٹیکس کے دائرے میں لایا جائیگا ۔سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے ترمیمی بل ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بل کے تحت مالک مکان کو کرائے پر دی گئی عمارت پر تین فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ جائیداد پر جی ایس ٹی ان سروسز سال دوہزار پندرہ سے وصول کیا جائے گا جی ایس ٹی ان سروسز پر ترمیم کا اطلاق صوبے کے شہری علاقوں پر ہوگا تاہم ہاسٹل، بورڈنگ ہاوسز سیلز ٹیکس کے دائرہ کارمیں شامل نہیں ہونگے۔اجلاس میں ایم کیوایم اور ان کے منحرف ارکان جو پی ایس پی میں شامل ہوچکے ہیں انہوں نے بل کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ یہ شہری علاقوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ محض کرائے پر دی گئی عمارت کے بجائے کمرشل مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی جائیداد سے ٹیکس وصول کیا جائے ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین کا کہنا تھا کہ یہ بل شہری اور دیہی سندھ میں خلیج ڈالنے کے مترادف ہے۔99 فیصد سیلز ٹیکس شہری علاقوں خصوصاً کراچی، حیدر آباد اور سکھر سے وصول کیا جاتا ہے۔ سندھ کے تمام ٹیکسوں کا 85 فیصد بھی شہری علاقوں سے وصول کیا جاتا ہے۔ زرعی,فشری اراضی کرائے پر دینا قابل ٹیکس نہیں ہوگا، ٹیکس لگانا ہی ہے تو سب پر لاگو کیا جائے۔ سندھ اسمبلی اجلاس میں وی آئی پی پروٹوکول، ڈاکٹرعاصم حسین کی صوبائی ہائرایجوکمیشن میں تعیناتی اور اسمبلی اجلاس تاخیرسے شروع ہونے کے معاملہ پرحکومتی اوراپوزیشن ارکان میں سخت نوک جھونک ہوئی جبکہ تحریک انصاف کے ارکان خرم شیرزمان اورثمرعلی خان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ کو حسب روایت ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا اوراسمبلی ارکان کی عدم دلچسپی پر سپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی برہم ہوگئے سپیکرسندھ اسمبلی کا کہنا تھا مجھ پر الزامات لگائے جاتے ہیں کہ میں تاخیر سے آتا ہوں،افسوس کی بات ہے کہ ارکان تاخیر سے آتے ہیں،میں چیمبر میں آکر بیٹھ جاتا ہوں ارکان چائے پی رہے ہوتے ہیں،کچھ ارکان آتے ہیں رجسٹر پر سائن کرکے چلے جاتے ہیں، فنکشنل لیگ کے رکن نند کمارگوکلانی نے کہاکہ ارکان کووقت پرآنے کا کوئی نظام وضع کرنا چاہئیے تحریک انصاف کے خرم شیرزمان نے کہاکہ چار سال سے میری ایک غیرحاضری نہیں ہے اورمیں پابندی کے ساتھ اجلاس میں شریک ہورہا ہوں۔ صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرسکندرمیندھرو نے خرم شیرزمان پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی وجہ سے دیگر ارکان غیرحاضر ہیں۔ اجلاس میں فنکشنل لیگ کی رکن نصرت سحر عباسی نے وی آئی پی پروٹوکول کے خلاف توجہ دلاو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ چھ ہزار پولیس اہلکار وی آئی پی ڈیوٹیوں پر ہیں سالانہ دو ارب روپے سے زائد وی آئی پی ڈیوٹی پر خرچ ہورہے ہیں کھٹارا موبائل عوام کے لئے ہوتی ہیں جبکہ پروٹوکول پر تعینات گاڑیاں نئی چمکتی ہوئی ہیں کیا عوام کے کئے صرف دھکا لگانے والی موبائل رہ گئیں ہیں سندھ بھر میں دس ہزار اہلکار پروٹوکول پر تعینات ہیں فریال ٹالپر کے پاس پچاس، علی نواز مہر کے پاس دس ، عمر رحمان ملک کے پاس اٹھارہ، شرمیلا فاروقی کے پاس چودہ جاوید ناگوری سترہ، رحمان ملک کے پاس سترہ اہلکار، روبینہ قائم خانی کے پاس دس اہلکار مرتضی وہاب کے پاس بارہ اہلکار ہیں عوام کے پیسوں سے تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں جبکہ اہلکار وی آئی پی ڈیوٹیوں پر تعینات ہیں یہ ظلم ہے۔ اسپیکر نے نصرت سحر عباسی کا مائیک بند کرادیا اسکے جواب میں وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ میرے پاس اٹھہتر اہلکار ہیں یہ غلط ہے ایسا نہیں ہے۔ نواز لیگ کے رکن اسمبلی امیر حیدر شاہ نے ٹھٹھہ میں کچی شراب کی کھلے عام فروخت سے متعلق توجہ دلا نوٹس پیش کیا، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ پولیس کی سرپرستی میں شراب فروخت ہورہی ہے تو اسکی نشاندہی کی جائے انہوں نے شراب ، کچی شراب، بھنگ اور چرس پکڑنے کی تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا۔ ایم کیوایم کے منحرف رکن ندیم رضی نے نانک واڑہ میں عمارت گرنے سے متاثرین کو متبادل رہائش فراہم نہ کرنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔ وزیر بلدیات جام خان شورو نے اسکے جواب میں کہا کہ معزز رکن نے خود کہا کہ یہ علاوہ کینٹونمنٹ بورڈ کا حصہ ہے شہر میں کئی کینٹونمنٹ بورڈ ز ہیں جو اپنے اپنے علاقوں سے کچرا اْٹھانے کا کام کرتے ہیں اگر یہ ذمہ داری سالڈ ویسٹ بورڈ کو دی جائے تو ہم تیار ہیں ہماری کوشش ہے کہ کینٹونمنٹ بورڈ ز کو خط لکھ کر انکی حدود سے کچرا اْٹھایا جائے۔تحریک انصاف کے رکن خرم شیرزمان نے ایوان میں ڈاکٹرعاصم حسین کی تقرری سے متعلق تحریک التواء ایوان میں پیش کرنے کی اجازت طلب کی۔ سپیکرنے تحریک التوا پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جس پرتحریک انصاف کے ارکان خرم شیرزمان اورثمرعلی خان ایوان سے احتجاج واک آؤٹ کرگئے۔ قبل ازیں وقفہ سوالات میں صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے ایوان کوبتایا کہ اب سندھ کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی نہیں۔

ای پیپر دی نیشن