مقبوضہ کشمیر: 2 شہدا سپرد خاک، مظاہرے جاری، جھڑپوں میں مزید مظاہرین زخمی

سرینگر (اے این این+آن لائن ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید مزید دو نوجوانوں کو سپرد خاک کر دیا گیا، ریاض احمد راتھر اور ابو حارث حاجن میں مظاہرے کے دوران بھارتی فائرنگ سے زخمی ہونے پرہسپتال داخل تھے ، وادی میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اورجھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے مجاہدین کے جنازوں کے بڑے اجتماعات نے بھی قابض فورسز کی نیندیں اڑا دیں، حساس اداروں نے مرکزی حکومت کو بار بار نماز جنازہ اور ہزاروں افراد کی شرکت روکنے کیلئے اقدامات کی تجویز کردی ہے اور آئمہ اکرام اور مسجد کمیٹیوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی سفارش، رپورٹ مودی سرکار کو ارسال کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میں بھارتی فورسز کے آپریشن کے دوران بھارتی فائرنگ سے زخمی ریاض احمدراتھر اور ابو حارث نامی دو نوجوان جو گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔ان دونوں نوجوانوں کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ریاض کی تدفین ان کے آبائی قبرستان میں کی گئی جبکہ ابو حارث کو شہداء کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ بھارتی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ حارث غیر ریاستی باشندہ اور لشکر طیبہ کا جنگجو تھا۔یہ اکتوبر2015 میں جاں بحق لشکر طیبہ کمانڈر ابو قاسم کے بعد پہلا موقعہ ہے جب کسی پاکستانی جنگجو کو مقامی قبرستان میں دفن کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جنگجو کی آخری رسومات اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق جعلی مقابلہ میں نوجوان کو شہید کیا گیا۔ ابوحارث کی میت جلوس کی صورت میں مقامی مقبرے تک پہنچائی گئی، اس کی نماز جنازہ میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور اس موقعے پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔ جنگجوکی یاد میں حاجن کے بیشتر علاقوں میںدکانیں، کاروباری ادارے اورسرکاری و نجی دفاتر بند رہنے سے سڑکیں سنسان پڑی رہیں اور گاڑیاں بھی سڑکوں پرنظر نہیں آئیں۔ ادھرچیف لشکر طیبہ محمودشاہ نے لشکر کمانڈر ابوحارث کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ جب تک ہمارے جسموں میں خون کا ایک قطرہ موجود ہے شہادتوں کا یہ سفر جاری رہے گا۔ حاجن کی عوام کو دل کی عمیق گہرائیوں سے سلام پیش کرتے ہیں، ایک بار پھر کنن پوش پورہ جیسے مظالم دہرائے جانے کی پلاننگ ہورہی ہے۔ اس سے پہلے کہ بھارتی فورسز کسی بڑے حادثے کو انجام دیں پوری قوم کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔ شہداء کی تدفین کے بعد لوگوں نے بھارتی فورسز کیخلاف شدید احتجاج کیا ۔مشتعل مظاہرین نے بھارتی فورسز پر پتھراؤ کیا۔ اس دوران مختلف علاقوں میں جھڑپوں کے دوران متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ کرالہ گنڈ ہندوارہ کے اننون علاقہ میں فوج اور ایس او جی نے کریک ڈائون کر کے گھر گھر تلاشی کارروائی کی جبکہ آس پاس کے دیگر علاقوں کو بھی محاصرہ میں رکھا گیا۔ دریں اثناء جنگجوئوںکے جذبات ابھارنے والے جنازوںکو نوجوانوں کی عسکری صفوں میں شمولیت کیلئے زرخیز زمین سے تعبیرکرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کے سراغرساں شعبے اور بھارت کے حساس اداروں نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں پولیس کو وادی میں جنگجوئوں کے ایک سے زیادہ اور بڑے پیمانے پر جنازوں پر روک لگانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کا مشورہ دیا ہے۔ رپورٹ میں جنگجوئوں کی طرف سے اپنے جاں بحق ساتھیوں کو سلامی دینے کے عمل پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان جنازوں میں لوگوں کی بھاری شرکت کو بنیاد پرستی کی سطح کا اشارہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں مقامی آئمہ اور مسجد کمیٹیوں کو جوابدہ بنانے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں میں معتبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئی جی پی سی آئی ڈی کی طرف سے یہ خفیہ رپورٹ ریاستی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایس پی وید کو ارسال کی گئی ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2016کی بے چینی کے بعد شہیدہونے والے مقامی جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں لوگوں کی بھاری شرکت دیکھی جارہی ہے جو کہ سنگین تشویش کا باعث ہے اور اس کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے، یہ اجتماعات عسکریت کو بڑھاوا دینے کا سبب بنتے ہیں۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ترال پولیس اسٹیشن میں مشتاق احمد نامی کشمیری نوجوان کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ جموںو کشمیر کی سرزمین پر بھارتی دہشت گردی کی ایسی ایسی عجیب کہانیاں گھڑی جاتی ہیں جنہیں عقل ماننے کے لیے تیار نہیں ۔ انتظامیہ کا دعویٰ مسترد کرتے ہیں کہ مشتاق احمد برقع پوش ہوکر فرار کی کوشش کر رہا تھا یہ سراسر من گھڑت کہانی ہے۔ اقوام متحدہ واقعے کی تحقیقات کرائے۔دریں اثناء غیر قانونی طورپر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئررہنماء اور مسلم لیگ جموںکشمیر کے سربراہ مسرت عالم بٹ کو گزشتہ روز سرینگر کی عدالت میںپیشی کیلئے جموںکی کوٹ بھلوال جیل سے سرینگر لایا گیا۔ جہاں عدالت نے مقدمے کی آئندہ سماعت 15مارچ تک ملتوی کر دی ۔ دوسری طرف مسلم لیگ جموںو کشمیر کے ترجمان نے بیان میں مسرت بٹ کی مسلسل نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ قابض انتظامیہ مسرت عالم بٹ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دے کر جذبہ حریت کو کمزور کرناچاہتی ہے تاہم ایسے ہتھکنڈوں سے انہیں جدوجہد آزادی کشمیر جاری رکھنے سے روکا نہیں جاسکتا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیمیں حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی فوری رہائی کیلئے بھارت پر دبائوبڑھائیں۔جبکہ مقبوضہ کشمیر دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کہاہے کہ کشمیری بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی کیلئے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ شہداء کے عظیم مشن کی تکمیل تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آسیہ اندرابی نے سرینگر میں جاری بیان میں بھارتی پولیس افسر کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں کی آواز کو دبانے میںناکام ہو چکا ہے اور پولیس افسر کا بیان بھارتی فورسز کی بوکھلاہٹ کی نشاندہی کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...