مشال کیس: قانونی پیچیدگیوں کے باعث 25 مجرم رہا نہ ہو سکے

ہری پور(صباح نیوز+ آن لائن) پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد سرکٹ بینچ نے مشال قتل کیس میں انسداددہشت گردی عدالت سے 3 سال قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا پانے والے 25 مجرموں کی سزاوں کی معطلی کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس سید عتیق شاہ پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد کے دو رکنی بنچ کی جانب سے دیئے جانے والے فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ گرفتار مجرموں کی سزائیں مختصر ہیں، 10 ماہ جیل میں گزار چکے ہیں اور عدالت کے پاس کام زیادہ ہے مستقبل قریب میں ان کی اپیلیں سننا شاید ممکن نہ ہو۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو بھی سزا معطل کرنے پرکوئی اعتراض نہیں۔ہری پور جیل ذرائع کے مطابق جن 25 مجرمان کی سزا معطل کی گئی انہیں رہائی کے لیے 50 ضامنوں کی ضرورت ہے جن کا تعلق ایبٹ آباد سے ہونا لازم ہے، ضمانت پانے والے ہر مجرم کو دو لاکھ روپے ضماتی مچلکے جمع کرانا ضروری ہیں ۔ علاوہ ازیں پچیس سزا یافتہ ملزمان کی رہائی قانونی پیچیدگیوں کے باعث سنٹرل جیل ہری پور سے ممکن نہیں ہو سکی نہیں فضل خان ایڈووکیٹ نے اپنے موکل کی جانب سے ایبٹ آباد بنچ کے اس فیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان بھی کر دیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ قانونی پیچیدگیوں کے باعث ملزمان کو رہا کرنا مناسب نہیں ہے جب تک حتمی فیصلہ جیل انتظامیہ کے پاس نہیں پہنچ جاتا۔ رہا نہیں کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...