کراچی(نیوز رپورٹر) ہرسال پاکستان میں2ہزار سے5ہزار افراد ریبیز یعنی پاگل کتے کے جراثیم کی بیماری سے ہلاک ہوجاتے ہیں، دنیا میں7لاکھ افرادجلدی انفیکشن لیشمینیز سے متاثر ہوتے ہیں20ہزار سے30 ہزار اموات بھی اس جلدی مرض کے سبب سے ہوتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہارملکی و غیر ملکی سائنسدانوں نے جمعرات کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی اور مصطفی سائینس اور ٹیکنالوجی فاونڈیشن، ایران کے زیرِ اہتمام ’’متعدی و غیر متعدی امراض ِ صحت سے متعلق چیلنج‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں جاری چار روزہ پانچویں اسٹیپ عالمی کانفرنس (27فروری تا2 مارچ) کے دوسرے روز خطاب کے دوران کیا۔ اس بین الاقوامی کانفرنس میں40ممالک کے تقریباً500سائنسدان اور محققین شرکت کررہے ہیں۔ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک ارب افراد گرم علاقوں کے ان امراض سے متاثر ہیں جنھیں نظر انداز کردیا گیا ہے، جبکہ آدھی دنیا ایسے علاقوں میں مقیم ہے، یہ امراض غریبوں سے منسلک ہیں لہذا انھیں نظر انداز کیا جاتا ہے، ان امراض میں لیشمینیز، ڈینگی، ریبیز، جذام وغیرہ شامل ہیں،یہ امراض غریبوں سے منسلک ہیں لہذا کوئی کمپنی ان امراض کی دواسازی میں دلچسپنی نہیں رکھتی۔ انڈس اسپتال کے وبائی امراض کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے کہا کہ ریبیز ایک مہلک مرض ہے جو پاگل جانورں بالخصوص باوّلے کتے کے جراثیم کی بیماری سے پیدا ہوتا ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں55ہزار اموات اس مرض سے واقع ہوتی ہیں جبکہ پچاس فیصد مرنے والے پندرہ سال سے کم عمر کے افراد ہوتے ہیں۔
’’ریبیز‘‘ ایک مہلک مرض ہے‘عالمی کانفرنس
Mar 01, 2019