نیویارک، ہنوئی، باکو (نوائے وقت رپورٹ+ نیوزایجنسیا ں+ بی بی سی) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے امید ہے پاکستان بھارت کشیدگی کم ہوگی۔ حالات کو نارمل کرنے کیلئے کوششں کر رہے ہیں۔ دونوں طرف سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔ صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ خطے میں جلد امن قائم ہوگا۔ ویتنام میں پریس کانفرنس میں امریکی صدر کا کہنا تھا انہیں پاکستان اور بھارت سے کچھ اچھی خبریں موصول ہوئی ہیں‘ تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا امید ہے پاکستان اور بھارت کشیدگی کا راستہ نہیں اپنائیں گے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امید ہے بڑے عرصے سے جاری پاکستان بھارت کشیدگی جلد ختم ہونے جا رہی ہے اور دونوں ممالک سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امید ہے خطے میں جلد امن قائم ہوگا اور اس سلسلے میں ہماری کوششیں بھی جاری ہیں۔ امریکی دفترخارجہ کی ترجمان ہیلینا وہائٹ نے کہا کہ وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان بھارت وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا ہے جس کے دوران انہوں نے دونوں ممالک سے خطے میں امن و سلامتی برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ پومپیو نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سے براہ راست رابطے اور فوجی کارروائی سے پرہیز کرنے کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے۔ دریں اثنا قائم مقام امریکی وزیردفاع پیٹرک شناہان کا کہنا تھا پاکستان اور بھارت مزید فوجی کارروائی سے گریز کریں۔ پیٹرک شناہان نے اس صورتحال کے بارے میں اعلیٰ امریکی فوجی حکام سے بھی بات کی ہے جبکہ قائم مقام امریکی وزیردفاع امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو‘ جان بولٹن‘ امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ایف ڈنفرڈ‘ انڈوپیسیفک کمان کے سربراہ ایڈمرل ڈیوڈسن اور سنیٹکام کے سربراہ جنرل جوزف وئل سے بھی رابطے میں ہیں۔ادھر پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر پڑوسی اور جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے موجودہ صدر ملک نیپال نے گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ نیپال کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق سارک کے موجودہ صدر نیپال نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک سے انتہائی تحمل برتنے کی اپیل کی ہے۔ پڑوسی ملک نے بھارت اور پاکستان سے ایسا کچھ بھی نہیں کرنے کو کہا ہے جس سے علاقے میں امن اور سلامتی کو خطرہ پیدا ہو۔ نیپال نے دونوں ممالک سے بات چیت کے ذریعے اپنے مسئلے کو حل کرنے اور صورتحال کو معمول پر لانے کی خاطر بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی ہے ۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے پاک بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔ ترک صدر نے وزیراعظم عمران خان کی امن اور مذاکرات کی کوششوں کی تعریف کی۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی امن کوششوں پر رجب طیب اردگا ن کو اعتماد میں لیا، پاک بھارت کشیدگی پر ولی عہد یو اے ای شیخ محمد بن زید نے پاکستان ، بھارت کے وزرائے اعظم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ، شیخ محمد بن زید نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈائیلاگ اور رابطوں پر زور دیا اور امید کا اظہار کیا کہ پاک بھارت قیادت حالیہ واقعات سے نمٹنے کے لئے پر امن مذاکرات کو ترجیح دے گی، انہوں نے دونوں وزرائے اعظم سے حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم عمران خان کوترک صدر نے ٹیلی فون کرکے پارلیمنٹ میں قائدانہ اور مدبرانہ خطاب پر مبارکباد دی۔ ترک صدر نے وزیراعظم کی بھارت کو امن کی تجویز پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسلام امن پسندمذہب ہے اور تنازعات کے پرامن حل کادرس دیتاہے ۔ترک صدر نے کہاکہ بھارتی پائلٹ کو رہاکرنے کا اعلان بھی قابل ستائش ہے اور حکومت پاکستان کا یہ اقدام استحکام کی علامت ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کوخطے کی موجودہ صورتحال پر اعتماد میں لیا اور کشیدگی کم کرنے کیلئے پاکستان کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیر میںجاری مظالم سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان اور کشمیریوں کی مسلسل حمایت پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔ آذربائیجان نے بھی پاکستان اور بھارت کو کشیدگی کم کرنے کا مشورہ دے دیا، ترجمان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل خطے کے استحکام کے لئے ضروری ہے۔ آئی این پی کے مطابق جرمنی نے پاکستان اور بھارت سے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے ، جمعرات کو ترجمان نے دونوں ملکوں سے اپیل کی ہے کہ کشیدگی میں مزید اضافے والا کوئی قدم نہ اٹھائیں ، ترجمان کا کہنا ہے کہ امید ہے دونوں ایٹمی پڑوسی بات چیت کا چینل استعمال کرکے کشیدگی کا پرامن حل تلاش کرینگے،ادھر ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیوگوئٹرس نے پاکستان بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ثالثی کی پیشکش کر دی، ان کے ترجمان سٹیفن ڈیوجرک نے یو این ہیڈکوارٹرز میں بریفنگ کے دوران بتایا انٹونیو نے شاہ محمود سے فون پر بات کی ہے ، ترک صدر نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھی ٹیلی فون کیا اور پاکستان بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا ترجمان ایوان صدر کے مطابق عارف علوی نے کہا کہ پاکستان بھارت کشیدگی کو بھارت نے بغیر ثبوت فوری الزام عائد کرکے بڑھایا پاکستان نے پلوامہ حملے کی تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش بھی کی پاکستان نے بھارت کو ایسی معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی جس پر کارروائی ہوسکے بدقسمتی سے بھارت نے معلومات کی فراہمی کی بجائے الزام عائد کیا اور جنگی ماحول پیدا کردیا پاکستان نے بھارتی در اندازی کے باوجود کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لئے ہر ممکن تحمل دکھایا ، صدر مملکت نے ترک صدر کو بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا پاکستان نے جو کارروائی کی وہ اپنے دفاع میں کی عمران خان نے اپنے دونوں خطاب میں مفاہمتی لہجہ اختیار کیا اور بھارت کو امن کا ایک موقع دینے پر زور دیا پاکستا ن نے کشیدگی کے خاتمے کے لئے دوست ممالک سے بھی کردار ادا کرنے کو کہا صدر عارف علوی نے ترکی کے وزیر خارجہ کے بیان کا خیر مقدم کیا ترک صدر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کی پوزیشن کو بخوبی سمجھتے ہیں ، پاکستان کی کشیدگی کے خاتمے کی کوششوں کو سراہتے ہیں ، صدر عارف علوی نے کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام آپ کے دورے کے منتظر ہیں ۔ امریکہ، روس، برطانیہ، ترکی سمیت دنیا کے کئی ممالک کی طرف سے دو جوہری طاقتوں، پاکستان اور انڈیا میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں سے پس پردہ کی جانے والی سفارتی کوششوں نے مثبت نتائج پیدا کرنا شروع کر دیئے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کو کہا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں سے بات کی ہے اور انہیں کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے سے گریز کرنے کو کہا ہے جس سے جنوبی مشرقی ایشیا میں کشیدگی اور جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ویتنام سے فلپائن جاتے ہوئے اپنے ساتھ طیارے پر موجود صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے براہ راست دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت سے فون پر رابطہ کرنے کی خبر دی۔روس کے صدر پیوٹن نے بھی جمعرات کے روز مودی سے ٹیلیفون پر بات کی۔ صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر پیوٹن کو امید ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین بحرانی کیفت کا جلد خاتمہ ہو گا۔برطانوی وزیر خارجہ جرمی ہنٹ نے جمعرات کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فون پر خطے میں جاری کشیدہ صورت حال پر تفصیل سے بات ہوئی۔پاکستان کی سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی نے مزید کہا کہ جرمی ہنٹ نے بھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور دونوں ملکوں کو صبر و تحمل سے کام لینے کو کہا۔