پشاور، لاہور (صباح نیوز، وقائع نگار خصوصی) پشاور کے علاقے حیات آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد ایوب مروت اور ڈرائیور زخمی ہوگئے۔ جمعرات کو ایس پی کینٹ وسیم ریاض کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 5 میں نامعلوم افراد نے جسٹس محمد ایوب کی گاڑی کو روک کر چاروں طرف سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں جسٹس محمد ایوب اور ڈرائیور شدید زخمی ہوگئے۔ ایس پی کینٹ نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد پہنچ گئی، زخمی جسٹس اور ڈرائیور کو حیات آباد میڈیکل کمپلکس منتقل کردیا گیا۔ دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ جسٹس محمد ایوب گھر سے عدالت جا رہے تھے۔ سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کر دی جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا۔ ایس ایس پی آپریشن ظہور آفریدی کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ ملزمان نے جسٹس محمد ایوب کی گاڑی پر 20 سے فائر کیے تاہم ان کو دو گولیاں لگیں جبکہ جائے وقوعہ سے کلاشنکوف اور نائن ایم ایم کے خول ملے۔ پولیس نے واقعہ کی تفتیش شروع کردی جبکہ جائے وقوعہ سے شواہد بھی اکٹھے کرلیے گئے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے جسٹس محمد ایوب کی عیادت کی، چیف جسٹس نے پولیس کو حملہ آوروں کی جلد گرفتاری کا کہا ہے اور جلد تفتیش کر کے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ دوسری جانب اسی واقعہ کے خلاف خیبر پی کے بار کونسل نے ہڑتال کی کال دے دی۔ بلوچستان بار کونسل نے بھی فائرنگ کے خلاف صوبے بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کی کال دی ہے۔دریں اثناء پاکستان بار کونسل اور لاہور ہائی کورٹ بار کے عہدیداروں نے جسٹس ایوب مروت پر قاتلانہ حملہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ججز کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے موثر اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ ججز کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین سید امجد شاہ، چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حافظ محمد ادریس شیخ ،حفیظ الرحمن چوہدری صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، کبیر احمد چوہدری نائب صدر ،فیاض احمد رانجھا سیکرٹری اور عنصر جمیل گجر فنانس سیکرٹری نے پشاور ہائیکورٹ، خیبر پی کے بار کونسل اور پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سے اظہار یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مسٹر جسٹس محمد ایوب کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
گاڑی پر فائرنگ ، پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ایوب ڈرائیور سمیت زخمی، وکلا کی ہڑتال
Mar 01, 2019