اسلام آباد(خصوصی نمائندہ،وقائع نگار خصوصی ) وزیراعظم عمران خان نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے گرفتار بھارتی پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت جمعہ کو (آج) رہا کرنے کا اعلان کردیا ۔ وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ بھارت بدھ کی رات میزائل حملہ کرنا چاہتا تھا ۔ صورتحال پرقابو پایا گیا۔ ہماری مذاکرات اور امن کی کوششوں کو بھارت کمزوری نہ سمجھے ،یکجہتی پر پارلیمنٹ اور اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، جب بیرونی خطرات کا سامنا ہے پوری قوم متحد ہے، بھارت کو کہہ رہا ہوں اس سے آگے نہ جائیں،بھارت اس سے آگے گیا تو پاکستان کا اس کا جواب دے گا ،جو ہتھیار دونوں کے پاس ہیں جنگ کی جانب سوچنا بھی نہیں چاہئے،ہمیں یقین ہے عالمی برادری اپنا کردار ادا کریگی ، موجودہ صورتحال میں پاکستانی میڈیا کا کر دار قابل تحسین ہے ۔ بھارتی وزیراعظم سے بات کرنے کی کوشش کررہا ہوں جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے ۔گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 26 جولائی کو بھی میں نے وزیراعظم بننے سے پہلے کہاتھا کہ بھارت ایک قدم آگے بڑھائے گاہم دو قدم آگے بڑھائیں گے ۔ اس خطے میں سب سے زیادہ غربت ہے ۔ میراویژن ہے کہ کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی اگر چندلوگ امیر ہوں اور غریبوںکا سمندر ہو۔ چین نے 70 کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالا ہے ۔ چین نے ہمسایہ ممالک کے تنازعات کے حوالے سے پختگی کا مظاہرہ کیا۔ جب امریکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کررہاتھا چین انفراسٹرکچر بنا رہا تھا،برصغیر کے آگے بڑھنے کے لیے امن ضروری ہے۔میں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا کہ اقوام متحدہ میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو ملنا چاہیے لیکن ہمیں بھارت سے اچھا جواب نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں محسوس ہوا کہ جواب اس لیے اچھا نہیں ملا کیونکہ بھارت میں انتخابات نزدیک ہیں اور ان کی انتخابی مہم میں پاکستان سے اچھے تعلقات بنانا شامل نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا کہ بھارت میں انتخابات کے بعد بات چیت آگے بڑھائیں گے، جس کے بعد ایک اور موقع ملا اور ہم نے کرتار پور بارڈر کھول دیا ، ہم نے سمجھا کرتارپور کھولنے سے بات چیت آگے بڑھے کشیدگی کم ہو۔ بدقسمتی سے پیش رفت نہ ہوسکی ۔سوچا انتخابات کا انتظار کریں تاہم خوف تھا کہ انتخابات ہیں کوئی حادثہ ہوجائے گا جس سے فائدہ اٹھایا جائے گا پلوامہ واقعہ ہوگیا یہ تو نہیں کہتا کہ بھارت خود اس میں ملوث ہے تاہم آدھے گھنٹے میں پاکستان پر الزامات لگا دئیے گئے جبکہ اس سے ہمیں کیا ملنا تھا ۔ پلوامہ واقعہ کی ٹائمنگ اہم ہے ، پاکستان ساری جماعتوں نے اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان پر ڈدستخط کیے ہوئے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کو برداشت نہیں کیاجائے گا ۔ اپنی سرزمین کو استعمال نہیں ہونے دیں گے تاہم بھارت میں جنگی جنون بڑھتا گیا۔ پاکستان کے میڈیا نے ذمہ داری کا ثبوت دیا جبکہ میڈیا نے بم دھماکوں کی تباہی زخمیوں کی حالت زار خود دیکھی ہوئی ہے ۔ پاکستان اور میڈیانے جنگ کے حالات کو بڑھاوا نہیں دیا جبکہ بھارتی میڈیا جنگی خبروں میں مبتلا ہے ۔کوئی ملک اس قسم کی جارحیت کو برداشت نہیں کر سکتا۔ حملہ کر کے اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی قانون کی خلاف ورزی کی گئی اب بھارت نے دستاویزات بھیجے ہیں جبکہ ایسا پہلے ہونا چاہیے تھا جارحیت کے بعد پلوامہ واقعہ کے حوالے سے دستاویزات دی ہیںحملے کا مجھے ساڑھے تین بجے صبح پتہ چلا۔آرمی چیف سے بات ہوئی مشاورت ہوئی کیا جواب دیں تاہم حملے کے نقصان کا پتہ نہ چلا تھا۔فیصلہ کیا کہ ابھی کچھ نہ کرنا ہلاکتوں سے بچنا چاہتے ہیں ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیا اگلے دن یہ بتانے کے لیے کارروائی کی کہ ہم میں صلاحیت ہے۔جواب دے سکتے ہیں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا پاکستان تجاوز نہیں کرنا چاہتا تاہم پاک فوج نے بارہ سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جو جنگ لڑی ہے یہ جنگ لڑنے والی بہترین فوج ہے۔یہ بھارت کے مفاد میں ہے کہ بات آگے نہ بڑھے پاکستان نے دوست ممالک سے رابطے کیے یہ سارا مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہے۔بھارتی عوام کو پوچھنا چاہیے کیا گزشتہ چار سالوں کے دوران بدترین تشدد سے کشمیریوں کو دبایا جا چکا ہے کشمیر میں اپنی تحریک ہے جتنا ظلم وتشدد کررہے ہیں اتنی تحریک آزادی کشمیر آگے بڑھ رہی ہے اب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے حامی کشمیری رہنماء بھی بھارت کی بات سننے کو تیار نہیں ہیں سب آزادی کا نعرہ لگا ر ہے ہیں کیا وجہ ہے کہ کشمیر میں انیس سال کا نوجوان خود کو بم باندھ کر اڑاتا ہے ظلم سے بھارت کو کوئی کامیابی نہیں ملے گی انہیں سوچنا چاہیے اس ظلم و تشدد کا کوئی نتیجہ نہ آیا تو مزید ظلم سے بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی ضرورت ہے کیونکہ ڈر ہے کشمیر میں مزید رد عمل آ سکتا ہے۔کیا الزامات لگتے رہیں گے خود کش حملوں کو اسلامی انتہاء پسندی سے جوڑا جاتا ہے پہلے تامل ٹائیگرز نے خود کش حملے کیے وہ ہندومذہب کی وجہ سے نہیںرہے تھے بلکہ یہ مایوسی کی انتہاء تھی بھارت میں کشمیریوں پر مظالم سے لوگ خود متفق نہیں ہے بھارتی عوام کی اکثریت کشمیر پر بھارت کی پالیسی سے متفق نہیں ہے۔جنگ کوئی نہیں جیتتا۔جو ہتھیار پاکستان بھارت کے پاس ہیں جنگ نہیں ہو سکتی غلط اندازے نہ لگائے جائیں جنگ مسائل کا حل نہیں ہے بھارت تجاوز کرنا ہے تو مجبوری میں پاکستان کوجواب دینا پڑے گا یہ کہنا غلط ہے کہ نیو کلیئر ہتھیار وں کی وجہ سے بلیک میل کررہے ہیں پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے غربت دور کریں۔عمران خان نے کہا کہ میں نے نریندر مودی سے بات کرنے کی کوشش کی ہے ترکی کی قیادت سے مشاورت کررہے ہیں مگر بات چیت اور رابطوں کی کوشش اور امن کی ہماری خواہش کو بھارت کمزوری نہ سمجھے غلط نہ سمجھے پاکستان کا ہیرو ٹیپو سلطان ہے ،غیرت مند قوم آزادی کے لیے لڑ ے گی ۔بھارتی وزیر اعظم کو پیغام دینا چاہتاہوں امن چاہتے ہیں پاکستان کی فوج کھڑی ہے رات کو بھارتی میزائل حملے کا خطرہ تھا صورتحال کو قابو میں کیا گیا بھارت نے حملہ کیا تو پاکستان رد عمل کے لیے مجبور ہو گا عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اس سے زیادہ صورتحال آگے نہ بڑھے۔