لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی (سپیشل رپورٹر، وقائع نگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ، اپنے سٹاف رپورٹر سے، نیوز رپورٹر) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے طالبان امریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم معاہدہ کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔ امریکہ اپنے وعدے کے مطابق فوری طور پر افغانستان سے نکل جائے ۔ انہوں نے کہاکہ دوسرا اہم ترین مرحلہ بین الافغان مذاکرات ہیں۔ اب افغانستان کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت ختم ہونی چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ معاہدے سے افغانستان میں امن قائم ہوگا۔ اب بین الافغان مذاکرات ہونے چاہئیں۔ پاکستان کو افغانستان میں امن کے قیام کے لیے نتیجہ خیز کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔ امریکہ کے آنے سے پاکستان اور افغانستان کو جو نقصان پہنچا ہے امریکہ کو اس کی تلافی کرنی چاہیے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ افغان عوام نے بے مثال استقامت سے امریکہ کو سرنڈر کرنے پر مجبور کیا ہے۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ چینی کی قیمت بڑھا کر اے ٹی ایم مافیا نے اپنی جیبیں بھر یں، حکومت کرونا وائرس کا خوف پھیلا کر لوگوں کی توجہ مہنگائی سے ہٹانا چاہتی ہے، حکومت کرونا وائرس کے متعلق اقدامات کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ ان خیالات کا ظہار انہوں نے لاہو ہائیکورٹ بار کے الیکشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاامریکہ افغان طالبان معاہدے میں پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کہ شریف خاندان پر اس وقت خاموشی چھائی ہے، جب اشارہ ہوگا تب وہ بولیں گے، شریف خاندان نے کبھی مزاحمت کی سیاست کی نہ کر سکے گا۔ لاہور ہائیکورٹ بار الیکشن کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے انخلاء میں امریکہ اور ٹرمپ کی کامیابی ہو گی۔ امریکہ نے امن عمل میں پاکستان کا کردار تسلیم کیا۔ سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ امریکہ و افغان طالبان امن معاہدہ خوش آئند ہے، امن معاہدہ میں جنرل قمر باجوہ کا نمایاں کردار قابل تعریف ہے ۔ تاہم اس معاہدے میں کچھ شکوک و شبہات بھی پائے جاتے ہیں۔ معاہدے کی شِکوں کو ستمبر تک نشر نہ کرنے سے شکوک وشبہات پیدا ہوئے ہیں۔ امن معاہدے میں اسلامی امارات افغانستان کا لفظ شامل کرنا بھی قابل تشویش ہے۔ امن معاہدہ کے دو حصے ہیں۔ پہلا امریکہ و افغان طالبان ا ور دوسرا افغان قیادت کا آپس میں مذاکرات کا ہے، امریکی و اتحادی افواج کے انخلاء سے ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ الیکشن میں فائدہ ہوگا۔ امن معاہدے سے افغانستان دو حصے میں بٹ گیا، ایک امارات طالبان و دوم ریاست افغانستان، افغان صدر اشرف غنی آئین کی اور امارات طالبان اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا صدر اشرف غنی انٹرا افغان بات چیت کو مایوس کریں گے کیونکہ وہ طالبان کی متعدد شرائط سے متفق نہیں ہیں۔ امریکہ کے فائدے میں تو ہے مگر افغانستان برقرار خانہ جنگی کی طرف بڑھے گا۔ امن معاہدہ تب کامیاب ہوتا اگر افغانستان کے سارے دھڑے اس عمل کا حصہ ہوتے۔ انہوں نے کہا افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق صرف افغان عوام کو ہے۔ فواد چودھری نے امریکہ افغان امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے افغان عوام کو مبارکباد دی ہے۔ فواد چودھری نے کہا اس تمام کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے جو پی ٹی آئی حکومت کے مین مقصد کے طور پر ہمیشہ افغانستان میں امن کے خواہاں رہے ہیں۔ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ امریکہ اور افغان طالبان معاہدہ نقطہ آغاز ہے۔ امید ہے افغانستان میں طویل جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا، 18 سال کی طویل خونریزی کے بعد جنگ بندی خوشی کا پیغام ہے۔ افغان عوام نے آج کا دن دیکھنے کیلئے بڑی قربانیاں دیں۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قطر میں دستخط کیے گئے امریکی افغان امن معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے انہوں نے اسے افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کا آغاز قرار دیا۔ سپیکر نے کہا کہ یہ امن معاہدہ علاقائی ممالک میں رابطہ بڑھانے اور علاقائی خوشحالی میں بھی مثبت کردار ادا کرے گا۔ سپیکر نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ پرامن ذرائع سے تنازعات کے حل کا حامی رہا ہے۔ وفاقی وزیر شہری ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کے انخلاء کے معاہدے پر دوحہ قطر میں دستخط ہونا، 72 سال کی پاکستانی سفارتکاری میں یہ پاکستان کی سفارتی سطح پر بہت بڑی کامیابی ہے۔