ڈی جی آئی کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے ایک بیان میں پاکستانی قوم کو خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں ہونے والے جابرانہ اقدامات سے پورے خطے کو خطرات سے درپیش کر دیا ہے۔ پاک بھارت جنگ چھڑی تو ایٹمی ہتھیارات کے حوالے سے جنگ کے نتائج بے قابو ہو جائیں گے۔ مسئلہ کشمیر قومی سلامتی کا ضامن ہے۔ ہم بھارتی مودیانہ بیانات اور بھارتی افواج کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سنجیدگی سے محسوس کر رہے ہیں۔ بھارت اندرونی سازش سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستانی حکومت کے مخالف کھیل کھیل رہا ہے۔ بھارت کی دفاعی خریداریوں پر گہری نگاہ ڈالے ہوئے ہیں۔ ہم بذریعہ افواج پاکستان اور پاکستانی سیاست دانوں کے شانہ بہ شانہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جنگ چھڑی تو پاکستانی عوام اور افواج کشمیریوں کی حمایت میں سرگرم عمل ہو جائیں گے۔ ہم بھارتی سازشوں سے ہر وقت آگاہی رکھتے ہیں اور ان کا سامنا کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ ہم اپنے وطن پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ دہلی اور وزیر اعظم مودی کا یہی طرز عمل رہا تو بھارت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا بلکہ دوطرفہ تباہی ہو گی۔ پاکستانی افواج نے القاعدہ کے ایک ہزار دہشت گرد گرفتار کئے۔ پاکستان کا کوئی کونہ ایسانہیں جہاں پاکستانی پرچم نہ لہرا رہا ہو۔ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ اسی دن اخبارات میں ائر چیف مارشل مجاہد انور خان کاایک بیان بھی شائع ہوا۔ انہوں نے اپنے بیان میں انکشاف کیاکہ پاک فضائیہ نے گزشتہ سال اپنی شاندار روایات کو برقرار رکھتے ہوئے آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ میں اپنی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کی ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے اور شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ بیان انہوں نے سرپرائز ڈے مناتے ہوئے دیا تھا۔ ائر چیف نے اعلان کیاکہ ہم بحیثیت پاکستانی قوم کے خطرات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں اور پاکستان کی خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کی پاکستانی حدود میں آمد پر فوری اور بھرپور جوابی وار نے بھارتی دشمن کے تکبر کو خاک میں ملا دیا اور پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے دونوں بھارتی گرا دئیے۔ ایک طیارہ بھارت میں جاگرا اور دوسرا پاکستان میں گر کر تباہ ہو گیا۔ بھارت میں گرنے والے طیارے کا فوجی پائلٹ ہلاک ہو گیا اور پاکستان میں گرنے والے بھارتی طیارے کا ایک پائلٹ ہلاک ہو گیا اور دوسرا پائلٹ زندہ بچ گیا جسے بعدازاں بھارت کے حوالے کردیا گیا۔
اب آتے ہیں نریندر مودی کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ظلم و ستم کی طرف بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون کر رکھا ہے آج کے دن 210 روز گزر چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو شہید کیا جا رہا ہے اور پورے کشمیر کے بازار دو سو دس دن سے بند ہیں ، مساجد پر بھی بھارتی افواج کے پہرے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔ بھارتی افواج نے جنوبی کشمیر کے وسیع علاقوں کا محاصرہ کر کے فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے اور بڑے پیمانے پر کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور مواصلاتی روابط منقطع کر دئیے گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے شہر پلوامہ میں بھی بھارتی افواج نے داخلی اور خارجی راستے بند کر دئیے ہیں۔ گھر گھر تلاشی لی ہے اور خواتین اور بچوں پر وحشیانہ تشدد کیا ہے۔ اس شہر میں حریت رہنمائوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں اور بہت سے رہنمائوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بھارت کے اس وحشیانہ طرز عمل نے امریکہ برطانیہ اور بہت سے مغربی ممالک کے سربراہوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ان ممالک کی تجارت بھارت کے ساتھ بہت زیادہ ہے لیکن تجارتی تعلقات کو قائم رکھتے ہوئے ان ممالک کے سیاست دانوں نے کشمیر میں بھارتی وحشیانہ اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور مودی کی پالیسی کو زبردست تنقید کا ہدف بنایا ہے اور گرفتار ہونے والے کشمیریوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ عالمی رائے عامہ کو پاکستان کے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے سے گمراہ کرنا بھارتی حکمرانوں کا وطیرہ رہا ہے۔ بھارت ڈرامہ بازی کر رہا ہے اور مودی سرکار دونوں معاملات میں اپنے پیش رؤوں سے بہت آگے ہے۔ آج کل بھارت میں اور مقبوضہ کشمیر میں آر ایس ایس ذہنیت پوری طرح کارفرما ہے۔
بھارتی سازش سے آگاہی اور مودیانہ گمراہی
Mar 01, 2020