راولپنڈی/ مری (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نامہ نگار) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سانحہ مری کے حوالے سے دائردو درخواستوں پر سانحہ کے وقت مری میں موجود تمام سرکاری گاڑیوں اور سُنو بلورز کی لاگ بُک طلب کر لی۔ سماعت منگل آج مارچ کو دوبارہ ہو گی۔ سانحہ مری کے وقت پی ڈی ایم اے کہاں سوئی ہوئی تھی۔ عدالت نے سانحہ مری کے وقت ضلعی و صوبائی افسروں کے مابین وٹس ایپ کا سارا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔ عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ 22 لوگوں کی جان گئی ہے۔ عدالت سانحہ مری کو بھولنے نہیں دے گی۔ درخواستگزارکے وکیل نے مئوقف اختیار کیا کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس دن ٹویٹ کیا کہ مری میں ایک لاکھ گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں۔ ہوٹل اور دیگر شعبوں نے ریکارڑ کاروبار کیا جو ملکی معیشت کیلئے اچھا ہے۔ عدالت عالیہ نے ٹویٹس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ جن افسروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے پھر انکا کیا قصور تھا۔ عوام کی آنکھوں میں دھول کیوں جھونکی جا رہی ہے۔ لوگوں کا کیرئیر تباہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ جس دن سانحہ ہوا صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈی جی کے بغیر کام کر رہی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس ہفتے سانحہ مری کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ دو سال میں کتنے افسروں کا تبادلہ ہوا اور اس کی کیا وجوہات تھیں۔ اس بارے رپورٹ پیش کریں، اگرمقررہ وقت میںرپورٹ پیش نہ کی گئی تو چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرینگے، لہٰذا عدالت کو بتایا جائے کہ سی پی او راولپنڈی کیوں تبدیل ہوا، کس نے تبدیل کیا اور کس قانون کے تحت کیا۔ عدالت نے استفسارکیاکہ کیا سی پی او کو تبدیل کرنے کا کیس سیفٹی کمشن میں نہیں جانا چاہئے تھا۔ عدالت کو بتایا جائے کہ پی ڈی ایم اے کو کہاں سے اور کتنے فنڈز ملتے ہیں۔ سانحہ مری سے قبل پی ڈی ایم اے کہاں سوئی تھی، کیا 12 کروڑ آبادی کا صوبہ وٹس ایپ پر چل رہا ہے۔ 22 لوگوں کی جان گئی ہے بات یہاں ختم نہیں ہوگی۔ پہلے کمشنر راولپنڈی نے کہاکہ 29 سنو بلور مری میں موجود تھے۔ اب کہا جا رہا ہے صرف 6 سنو بلور تھے۔ بادی النظر میںعدالت کی مسلسل توہین ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔