بھارت کو فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر پاک فضائیہ کی جانب سے دندان شکن جواب دینے والے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپنے ملک اور اپنی قوم کے تحفظ اور دفاع کے حوالے سے ہمارا عزم نہایت پختہ اور غیرمتزلزل ہے۔ اتوار کو سماجی رابطے کی ویب گاہ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کا قائل رہا ہوں، اسے ضعف و کمزوری کی علامت نہیں سمجھنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 27 فروری2019ء کو جب بھارت نے ہم پر حملے کا راستہ چنا تو ہم نے دکھا دیا کہ ہماری افواج قوم کی پشت پناہی سے عسکری جارحیت کا جواب دیں گی اور ہرسطح پر غالب رہیں گی۔ ادھر، آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کی مناسبت سے پاک فضائیہ کا نغمہ جاری کر دیا گیا ہے۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اس نغمے میں 2019ء کے فضائی معرکے میں بہادری کی نئی داستان رقم کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔
27 فروری 2019ء کو بھارت نے آزاد کشمیر کی طرف سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں در اندازی کی کوشش کی جس کے جواب میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 2بھارتی طیارے مار گرائے اور ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھامن کو گرفتار کر لیا۔ آئی ایس پی آر کے اس وقت کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے اس آپریشن سے متعلق تفصیلات جاری کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پاک فضائیہ نے اپنی حدود میں رہتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں چھے مقامات پر کارروائی کی۔ کنٹرول لائن عبور کر کے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے دو بھارتی طیاروں کو تباہ کر دیا گیا جن میں سے ایک طیارہ آزادکشمیر اور دوسرا طیارہ مقبوضہ کشمیر میںگرا۔ اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان بھارتی دعوؤں کی تردید بھی کی کہ ایک پاکستانی ایف سولہ مار گرایا گیا۔ عسکری ترجمان نے واضح کیا کہ پاک فضائیہ کی اس کارروائی میں جے ایف 17طیارے استعمال ہوئے تھے اور پاکستان نے ایف سولہ طیارے اس مشن میں شامل ہی نہیں کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کے بعد پاکستان کے پاس جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ پاکستان کی مسلح افواج کے پاس صلاحیت بھی ہے اور جذبہ بھی جبکہ عوام بھی افواجِ پاکستان کے ساتھ ہی۔ ہم ذمہ دار ریاست ہیں اور امن چاہتے ہیں۔
پاکستان نے اپنا پلہ بھاری ہونے کے باوجود یکم مارچ 2019ء کشیدگی ختم کرنے کے لیے اور امن دوست ملک ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے فضائی حدود کی خلاف ورزی پرگرفتار کیے جانے والے بھارتی پائلٹ کو رہا کر کے واہگہ کے راستے بھارتی حکام کے حوالے کردیا۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ونگ کمانڈر ابھینندن کی رہائی کے اعلان کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔ پاکستان کی جانب سے جذبۂ خیر سگالی کے تحت رہائی پانے سے پہلے ایک ویڈیو بیان میں بھارتی پائلٹ نے کہا کہ میرا نام ونگ کمانڈر ابھینندن ہے اور میں ٹارگٹ ڈھونڈنے کی کوشش کررہا تھا کہ پاکستانی ائیر فورس نے میرا جہاز گرایا۔ اس کے بعد مجھے اپنا جہاز چھوڑنا پڑا جو ٹوٹ گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی میں نے پیرا شوٹ کھولا اور جب میں نیچے گرا تو میرے پاس پستول تھی اور لوگ بہت زیادہ تھے اور میں نے اپنے بچائو کے لیے پستول گرایا اور میں نے بھاگنے کی کوشش کی۔ اپنے ویڈیو بیان میں ونگ کمانڈر ابھینندن نے بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انڈین میڈیا آگ لگاتا ہے اور لوگ بہکاوے میں آجاتے ہیں۔ اس بیان میں بھارتی پائلٹ نے پاک فوج کے پیشہ ورانہ کردار کی تعریف بھی کی۔
یہ واقعہ بھارت کے جنگی جنون کی ایک مثال تھا جس کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے کر پاک فضائیہ نے بھی ایک ایسی نظیر قائم کی جسے بھارت کبھی نہیں بھولے گا۔ پاکستان خطے میں موجود تمام ممالک سے اچھے اور خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے اور اس کے برعکس بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی وجہ سے اپنے تمام ہمسایوں کے لیے مسلسل دردِ سر بنا ہوا ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان اور چین سمیت بھارت کا کوئی بھی ایسا ہمسایہ نہیں ہے جسے کسی نہ کسی موقع پر بھارت کی طرف سے شرارت کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو۔ اس سلسلے میں سب سے افسوس ناک امر یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اور عالمی ادارے بھارت کی ان حرکتوں سے واقف ہونے کے باوجود اس کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کرتے۔ اس خطے میں پاکستان، چین اور بھارت تین ایسے ممالک ہیں جو جوہری قوت کے حامل ہیں، لہٰذا ان کے درمیان کسی بھی قسم کی کشیدگی کسی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسی صورت میں کشیدگی کا دائرہ اور اس کے اثرات صرف اس خطے تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوں گے۔ اندریں حالات، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو ان اقدامات سے باز رکھنے کے لیے کارروائی کرے جو ایسی کسی بھی کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔