چیونگم کو نگل لیا جائے تو کیا ہوگا؟

کہا جاتا ہے کہ چیونگم نگل لی جائے تو یہ ہضم نہیں ہوتی اور کئی سال تک ہمارے معدے میں موجود رہتی ہے، ایسا تو نہیں ہے البتہ چیونگم نگلنا جسم کو مشکل میں ضرور ڈال سکتا ہے۔چیونگم میں موجود بیشتر اجزا نظام ہاضمہ میں بہت آسانی سے ٹکڑے ہوجاتے ہیں، اس میں مٹھاس، فلیور، سافٹ نس اور دیگر اجزا شامل ہیں، چیونگم کی بنیاد البتہ آسانی سے ہضم نہیں ہوتی۔چیونگم کی بنیاد کی تعمیر کے لیے کمپنیاں عموماً سنیتھک پولمیئرز استعمال کرتی ہیں۔ہمارا ہاضمہ چیزوں کو ہضم کرنے کے لیے بنا ہوتا ہے اور جو نہیں کرپاتا وہ اسے آنتوں میں منتقل کر کے فضلے کے ذریعے خارج کردیتا ہے۔اس کی مثال مخصوص غذاؤں میں نظر آتی ہے، مکئی کو ہمارا جسم ہضم نہیں کرسکتا تو وہ مکئی کے چھلکوں کو کھانے کے بعد فضلے کے ذریعے خارج کردیتا ہے۔لہٰذا اگر کوئی چیونگم کو نگل لو تو وہ اسے بھی اسی طرح جسم سے باہر کردیتا ہے۔اگر ہم چیونگم نگل لیتے ہیں تو یہ غذائی نالی کے ذریعے چھوٹی آنت تک پہنچ جاتی ہے، چھوٹی آنت شکر اور دیگر اجزا کو جذب کرلیتی ہے اور ناقابل ہضم حصے کو کولون میں منتقل کردیتی ہے۔وہاں سے یہ فضلے کے ذریعے خارج ہوجاتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چیونگم نگلنا عادت بنالینا نقصان دہ ہوسکتا ہے یعنی گم کی زیادہ مقدار آنتوں کو بلاک کرسکتی ہے بالخصوص بچوں میں۔ہر عمر کے افراد بالخصوص بچوں کو اس عادت سے بچنا چاہیئے کیونکہ اس سے سانس رک سکتی ہے جبکہ بار بار ایسا کرنے سے پیٹ درد، دائمی قبض، گیس، ہیضے اور منہ میں چھالوں جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

 
 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...