اسلام آباد (وقائع نگار) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی کیلئے دائر درخواست میں طلبی کے باوجود مسلسل عدم پیشی پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل علی بخاری اور الیکشن کمشن وکیل کے علاوہ دیگر عدالت پیش ہوئے۔ علی بخاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایاکہ عمران خان ابھی لاہور سے نکلے ہیں، عمران خان نے جوڈیشل کمپلیکس دو عدالتوں میں پیش ہونا ہے، آج اس عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں گے۔ وکیل نے سماعت 5 دن کے لئے ملتوی کرنے کی استدعا کر دی، الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت کا مسئلہ نہیں عمران خان کہاں سے آرہے ہیں، یہ عدالت میں پیش ہی نہیں ہونا چاہتے، ہم اس کیس پر ہر دن سماعت کے لئے تیار ہیں، عمران خان دوسری عدالتوں میں پیش ہورہے تو اس عدالت میں کیوں نہیں؟۔ وکیل عمران خان نے کہاکہ میں آج عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے قابل نہیں ہوں، اگر عمران خان عدالتی وقت میں جوڈیشل کمپلکس سے نکل آئے تو ہم پیش ہو جائیں گے، جج نے کہاکہ یہ کون سا طریقہ ہیں کہ عمران حان ادھر پیش نہیں ہوسکتے، جوڈیشل کمپلکس میں پیش ہوجائیں تو ادھر کے لئے ٹائم نہیں رہے گا، یہ کون سا طریقہ ہے، ادھر فرد جرم عائد ہونا ہیں ادھر آجائیں، فرد جرم عائد ہوجائے تو پھر چلے جائیں۔ علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ حواجہ حارث اس کیس میں عمران کے وکیل ہیں وہ آج ڈسٹرکٹ کورٹ کے لیے نہیں آسکتے، دوران سماعت علی بخاری اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی، علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ آپ الیکشن کمیشن کے وکیل ہیں وکیل ہی رہیں ترجمان نہ بنیں۔ عدالت نے سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کردیا، جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن اور دیگرکے علاوہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے کہاکہ کیا عمران خان کے وارنٹ نکالے جائیں تب وہ عدالت میں پیش ہونگے، جس پر وکیل نے کہاکہ سکیورٹی رسک کی وجہ سے عمران خان نہیں آسکے، اگلی پیشی پر عمران خان عدالت میں پیش ہو جائیں گے، عمران خان کیسز کیلئے بینکنگ کورٹ اور ضمانت کیلئے ہائیکورٹ میں پیش ہو رہے ہیں، استدعا ہے کہ آج کیلئے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، عدالت نے استثنی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد سماعت شروع ہونے پر عدالت نے استثنی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مسلسل عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت7 مارچ تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔ مزید برآں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے توشہ خانہ فیصلہ کے بعد احتجاج پر لیگی رہنما محسن شاہ نواز رانجھا کی جانب سے دائر اقدام قتل کیس میںعمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ گذشتہ روز سیشن کورٹ سے درخواست واپس لیے جانے کے بعد عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کردی، جس پر رجسٹرار آفس کی جانب سے عمران خان کے دستخط پٹیشن پر دو جگہوں پر مختلف ہونے، بائیو میٹرک تصدیق نہ ہونے سمیت ضمانت قبل از گرفتاری ڈائریکٹ ہائیکورٹ میں کیسے دائر ہو سکتی ہے کا اعتراض عائد کیا۔ بعد ازاں عمران خان سخت سکیورٹی میں اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے جہاں بائیومیٹرک اور دستخط کے اعتراضات دور کرائے، ایک لاکھ مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔ مزید برآں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں زیر سماعت قتل کی دفعات پر درج مقدمہ میں شریک ملزم عمران خان نے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری واپس لے لی۔ گذشتہ روز اقدام قتل کی دفعات کے تحت تھانہ سیکرٹریٹ میں درج مقدمہ کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل وکیل سردار مصروف عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیاکہ عمران خان عدالت کب تک آئیں گے؟ جس پر وکیل نے بتایاکہ عمران خان لاہور سے نکل پڑے ہیں، براستہ سڑک اسلام آباد آرہے ہیں، عمران خان پہلے بینکنگ کورٹ جائیں گے، پھر کچہری آئیں گے، عمران خان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا، کچہری پیش ہونے کا ایک وقت نہیں بتا سکتا، عمران خان عدالتی وقت کے اندر کچہری پیش ہو جائیں گے، مدعی وکیل نے کہا کہ ایک وقت دے دیں ہم آپ کا انتظار نہیں کر سکتے، عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا اور بعد ازاں سماعت کے دوران عمران خان کی جانب سے بابر اعوان ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے اور دائر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری واپس لیتے ہوئے کہاکہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، عمران خان سے بات ہوئی تھی میری رات کو، عدالت نے درخواست واپس لیے جانے پر نمٹادی۔ دریں اثناء انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی عدالت نے الیکشن کمیشن فیصلہ کے خلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ گزشتہ روز عمران خان کے وکیل نے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سیاسی انتقام کے باعث مقدمہ میں نامزد کیا گیا، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا لیڈر ہوں، مجھ پر انسداد دہشتگردی کا مقدمہ بنایا گیا جس کا مرتکب نہیں ہوں، مزید برآں بنکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین کی عدالت نے ممنوعہ فنڈنگ میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت ایف آئی اے میں درج مقدمہ میں عمران خان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی، وکلاء اور کارکنوں کی کمرہ عدالت میں نعرے بازی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت پیش ہوئے، عدالت نے کہاکہ ملزم کی حاضری پیش ہونے پر لگالیں گے، آپ دلائل کا آغاز کریں، جس پر وکیل نے کہاکہ مجھے کچھ وقت درکار ہے، کیس کا ریکارڈ لے آؤں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر بیرسٹر سلمان صفدر، قمر عنایت راجہ، علی بخاری، سبطین بخاری اور دیگر وکلاء کے علاوہ سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے، سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی عدم پیشی پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ابھی تک عدالت کو انتطار کرنا پڑ رہا ہے، عمران خان کو 9 بجے پیش ہونا تھا، کیا ایسی سہولت عام شہریوں کو بھی ملتی ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ حاضری کے بعد دلائل دیے جاتے ہیں، دلائل کی تیاری کیلئے وقت دیاجائے اور سماعت ایک گھنٹے کیلئے ملتوی کی جائے، عدالت نے گھنٹے کیلئے وقفہ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہاکہ5منٹ ہیں تیاری کرلیں، جس کے بعد دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر سلمان صفدر نے ایف آئی آر پڑھی اور کہاکہ عمران خان کے خلاف ایف ائی اے نے بہت کم وقت میں انکوائری کی، عموماً ایسے مقدمات میں انکوائری کیلئے کافی وقت درکار ہوتا ہے، عمران خان ابھی موجود نہیں، عدالت پہنچ جائیں گے، عمران خان پر کئی الزامات گزشتہ سماعت پر لگائے گئے، عمران خان کے میڈیکل رپورٹ پر سوالات اٹھائے گئے۔