عمران خان نے لانگ مارچ کے بعد جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا جو بری طرح ناکام ہوئی۔ جیل بھرو تحریک وہ نتائج نہیں دے سکی جس کی توقع پی ٹی آئی کے چیئرمین اور اعلی قیادت کررہی تھی۔ حکومت کے جانے کے بعد دس ماہ سے عمران خان ایک کے بعد ایک بیانیہ بدل رہے ہیں۔ اس حوالے سے بیان بھی بدل رہے ہیں اور مسلسل دروغ گوئی کر رہے ہیں۔ اور اس کی ابتدا 2013 ءمیں ہوئی جب عمران خان نے انتخابات میں 35 پنکچر کا الزام لگایا اور اس جھوٹ کی بھرپور کمپین کی۔ ہر کسی کو یہ یقین ہو گیا دھاندلی ہوئی ہے پھر ٹی وی انٹرویو کے دوران اینکر نے سوال پوچھا 35 پنکچر کا کیا معاملہ تھا عمران خان نے جواب دیا وہ ایک سیاسی بیان تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا جس جھوٹ پر آپ نے طوفان بدتمیزی برپا کر رکھا تھا وہ ایک سیاسی بیان تھا۔ قوم جس کی وجہ سے خلفشار انتشار کا شکار ہوئی وہ مذاق میں بولا گیا ایک سیاسی بیان تھا ۔
عمران خان کے جھوٹ کی ایک طویل فہرست ہے سیاستدان جھوٹ بولنے میں بد نام ہیں اور ان کے سپورٹرز اور پارٹی رہنما اسی جھوٹ کا دفاع کرتے ہیں۔ بیرونی سازش سے لے کر قومی اسمبلی سے استعفی دینے تک عمران خان کا موقف بار بار بد لتا رہا اور ہر موقف کو اپنی فتح قرار دیتے ہیں ۔ عمران خان نے پی ٹی آئی حکومت گرانے کا الزام امریکہ پر لگا دیا فوج کو نیوٹرل کہا جانور کہا۔ میری حکومت بچائی کیوں نہیں۔بار بار للکار کر چوکیدار کہا۔ میر جعفر تنخواہ کس بات کی لیتے ہو۔ عوام کے اندر نفرت پھیلائی فوج کے خلاف ایک طرف ریاست مدینہ کا نعرہ اور دوسری طرف اپنی تقریر میں ریاست برطانیہ کے قصے لے کر بیٹھ جاتے ۔
اب امریکہ سے معافی مانگ لی اور کہا امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہتا ہوں جب جنرل باجوہ ریٹائر ہوئے تو ان پر الزام لگا دیا۔ سیاست صحافت عدلیہ اور فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اس جھوٹ کی بنیاد پر مخالف سیاستدانوں کو امریکی ایجنٹ اور غدار قرار دیا۔ یہ بھی کہہ دیا انہیں ووٹ دینا شرک ہے مخالف سیاستدانوں کے بچوں کو سکول میں ہراساں کرنے کی دھمکی اور ان کے بچوں بچیوں سے شادی نہ کرنے کا فتویٰ بھی دے دیا عسکری قیادت کو نازیبا الفاظ سے پکارا گیا اور کہا کہ اللہ تمہیں پوچھے گا اس جھوٹ کی بنیاد پر عمران خان نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی جلسے کیے ریلیاں نکالی گئیں۔ اس بیانیہ پر سوال اٹھانے والوں پر غداری کا الزام اور گالیاں دی گئیں۔
پھر ا یجنسیوں کی تحقیقات حقائق آڈیو لیک سے ثابت ہوگیا کہ یہ پورے کا پورا بیانیہ جھوٹ پر مبنی تھا یہ خود عمران خان کے الفاظ سے ثابت ہو چکا ہے یہ ایک سیاسی کھیل ہے۔ اس جھوٹ کی بنیاد اس وقت رکھی گئی، جب عمران خان وزیراعظم پاکستان تھے اور اعظم خان ان کے پرنسپل سیکرٹری تھے۔ اسی جھوٹے بیانیے کو اپنا کر عمران خان نے قوم میں تقسیم کا بیج بو دیا ۔ اور تو اور عمران خان نے جس جھوٹے بیانیے کو اپنا کر براہ راست امریکہ کو اس سازش کا ذمہ دار قرار دیا ، اسی سے اب عمران خان مکر گئے اور کسی اور کو الزام دے رہے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا میری حکومت گرانے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی اس نے کوئی سازش کی ہے۔ اپنے اس جھوٹے بیانیے سے مکرتے ہوئے امریکہ کو اس الزام سے بری کر دیا۔ فوج کا سپہ سالار ہی فوج کا چہرہ ہوتا ہے سپہ سالار پر تنقید کرنے کا مطلب پوری فوج پر تنقید کرنا ملک کے ریاستی اداروں میں فوج پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے ملک اور قوم کی خاطر اپنی جان دینے کا حلف اٹھاتے ہیں جبکہ دیگر ادارے اپنی جان دینے کا حلف نہیں اٹھاتے اس لیے فوج بطور ریاستی ادارہ سب سے زیادہ قابل احترام ہے۔ ریاست کا مطلب مضبوط فوج ہے اور پاکستان کو ہر طرح سے نقصان پہنچانے کی خواہش رکھنے والے ملک دشمن عناصر کے راستے کی رکاوٹ فوج ہے جو اپنی جانوں کے نذرانے دے کر اس ملک کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائے ہوئے ہیں لیکن جس طرح عمران خان نے عسکری قیادت اور دیگر قومی سلامتی کے اداروں پر شدید تنقید کی ہے بہتان طرازی کی اور جس طرح سے سوشل میڈیا پر کمپین چلائی گئی ہر لحاظ سے بد نام کرنے کی کوشش کی گئی یہ کام تو ملک دشمن کرتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ فوج کو بغاوت پر اکسایا جا رہا ہے فوج میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے بھارت پی ٹی آئی کے مخالف فوج کے بیانیے اور سوشل میڈیا پر فوج مخالف کمپین کو لے کر بہت خوش ہو رہا ہے اور اس میں انڈین میڈیا خصوصی پروگرام کر رہا ہے۔ کچھ انڈین نیوز چینل کو یہ بھی کہتے سنا گیا کہ عمران خان دور میں ان کی جماعت نے انڈیا کا کام آسان کر دیا ہے۔
اب انڈیا کو پاکستان سے جنگ کرنے کی ضرورت نہیں انڈیا اربوں روپے خرچ کر کے جو کام 72 سالوں میں نہ کر سکا عمران خان اور ان کی جماعت نے صرف دس ماہ میں کر دیا لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے۔ جس ملک کے بہادر سپوت قوم کی طرف آنے والی گولی اپنے سینے پہ کھاتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے ہیں اسے شکست دینا ناممکن ہے۔ پاک فوج اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے نمٹنا جانتی ہے ہمیں اس پر فخر ہے۔ پرواز ہے دونوں کی اسی ہی ایک فضا میں، شاہیں کا جہاں اور ہے کرگس کا جہاں اور۔ الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن، ملا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور ۔
ریاست مدینہ اور جیل بھرو تحریک
Mar 01, 2023