وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت رمضان المبارک کے دوران بنیادی اشیائے خوردونوش کی دستیابی اور انکی قیمتوں میں استحکام یقینی بنانے کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم نے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں میں ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو فری ہینڈ دے دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ رمضان المبارک سے قبل گوداموں‘ دکانوں اور منڈیوں میں اپریشن کلین اپ کریں۔
حکومت کی طرف سے ہر سال ماہ رمضان سے قبل عوام کو سستی اور معیاری اشیا فراہم کرنے کا یقین دلایا جاتا ہے جس کیلئے سرکاری سطح پر رمضان بازار لگائے جاتے ہیں اور قیمتیں کنٹرول کرنے اور ان بازاروں کی کڑی نگرانی کیلئے کمیٹیاں بھی تشکیل دی جاتی ہیں مگر اسکے باوجود عوام کو رمضان بازاروں سمیت کسی بھی مارکیٹ میں سستی اور معیاری اشیاءدستیاب نہیں ہوتی۔ ماہ رمضان میں ذخیرہ اندوزوں اور منافع خور مافیاز کی ہٹ دھرمی عروج پر نظر آتی ہے جو حکومتی رٹ کو بھی چیلنج کرتے نظر آتے ہیں۔ اسکے علاوہ حکومت کے زیرانتظام یوٹیلٹی سٹورز پر بھی اول تو کئی چیزیں دستیاب ہی نہیں ہوتیں‘ جو موجود ہوتی ہیں وہ بھی غیرمعیاری اور مہنگی ہوتی ہیں۔ اس وقت عوام مہنگائی کے ہاتھوں ادھ موئے ہو چکے ہیں۔ ہر چیز انکی دسترس سے باہر ہو چکی ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کیلئے تن و تنفس کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ وزیراعظم خود اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ اس لئے حکومت ہر سال کی طرح صرف اعلان پر ہی اکتفا نہ کرے‘ اگر وہ عوام کو حقیقی ریلیف دینا چاہتی ہے تو وہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائی کو صرف ماہ رمضان تک ہی محدود نہ کرے‘ بلکہ ان کیخلاف مو¿ثر کارروائی کرے تاکہ عوام کو مستقل بنیادوں پر مہنگائی سے نجات مل سکے۔