بھارت سے آبی تنازعہ پر  عالمی بنک میں پاکستان کے کیس کی سماعت 


 پاکستان اور بھارت کے مابین آبی تنازعہ پر ہیگ میں عالمی بنک کے مقرر کردہ غیر جانبدار ماہر مائیکل لینو کے روبرو پاکستان کے کیس کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔پاکستان نے بھارتی آبی منصوبوں کشن گنگا اور رتلے کے ڈیزائن پر اعتراض کیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے کچھ عرصہ قبل بھارت سے متنازعہ آبی منصوبوں کے معائنے کا شیڈول فراہم کرنے کا تقاضہ بھی کیا گیا تھا۔ موجودہ کیس میں عالمی بنک کے نمائندے کے روبرو پاکستان کا موقف پیش کرنے کے لئے وفاقی سیکرٹری آبی وسائل حسن ناصر جامی کی قیادت میں ایک وفد ہیگ میں موجود ہے جبکہ انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ اور اٹارنی جنرل آفس کے حکام بھی اس وفد کا حصہ ہیں۔ بھارت نے دریائے جہلم پر ساڑھے تین سو میگاواٹ کا کشن گنگا پن بجلی اور دریائے چناب پر 850 میگاواٹ کا رتلے پن بجلی کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان بھارتی منصوبوں پر پاکستان کے یہ اعتراضات ہیں کہ اس سے پاکستان کی جانب متذکرہ دریاو¿ں میں پانی کا بہاو¿ کم ہو جائے گا۔ یہ امر واقع ہے کہ بھارت نے قیام پاکستان کے وقت ریاست جموں و کشمیر کو متنازعہ بنا کر اس کا پاکستان کے ساتھ محض اس لئے الحاق نہیں ہونے دیا تھا کہ وہ کشمیر سے پاکستان کی جانب آنے والے دریاو¿ں کا پانی روک کر پاکستان کو ریگستان میں تبدیل کرنے اور اسے بھوکا پیاسا مارنے کی منصوبہ بندی کر چکا تھا۔ اسی منصوبے کے تحت بھارت نے آج تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہونے دیا اور اب وہ اپنے پانچ اگست 2019ءکے اقدام کے تحت کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے اسے اپنے تئیں بھارت کا حصہ بنا چکا ہے۔ ہمارا یہ المیہ ہے کہ ان بھارتی سازشوں کے مقابل ہمارے متعلقہ ادارے اور حکام خواب خرگوش کی طرح سوئے رہتے ہیں اور جب پانی سر سے گذر جاتا ہے تو انہیں آبی دہشت گردی سے متعلق بھارتی سازشوں کے توڑ کا خیال آتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم عالمی بنک میں بھارت کے بگلیہار ڈیم کے خلاف اپنا کیس ہار گئے کہ ہم نے اس ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد اسے عالمی بنک میں چیلنج کیا تھا۔ یہ خوش آئند صورت حال ہے کہ پاکستان نے اب بھارتی آبی منصوبوں کشن گنگا اور رتلے کی تعمیر شروع ہونے سے پہلے ہی عالمی بنک میں اپنا کیس دائر کر دیا ہے حس کی گزشتہ روز سے باقاعدہ سماعت شروع ہو گئی ہے۔ اس کیس میں ہماری کامیابی سے جہاں ہم پر آبی دہشت گردی سے متعلق بھارتی عزائم کے آگے بند باندھا جا سکے گا وہیں اس سے دنیا کے سامنے بھارت کے جارحانہ توسیع پسندانہ عزائم بھی بے نقاب ہوں گے۔ ہمیں اس کیس میں بھارت کے ساتھ ماضی جیسی کوئی مفاہمت نہیں کرنی چاہیے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...