اسلام آباد( انٹرویو: رانا فرحان اسلم ) دی ڈائبٹیز سنٹر(ٹی ڈی سی ) اسلام آباد کے چیئرمین ڈاکٹر اسجد حمید نے کہا ہے کہ پاکستان میں پچاس فیصد آبادی زیابطیس کا شکار ہے سالانہ چار لاکھ سے زائد افراد زیابطیس کیوجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیںخواتین کی نسبت مردوںمیں اموات کی شرح زیادہ ہے ملک کی پچیس فیصد آبادی زیابطیس کیوجہ
سے پیچیدگی کا شکار جبکہ دیگر پچیس فیصد آبادی اسکا شکار ہو چکی یہ ایک خاموش بیماری ہے جسکی وجہ سے ہارٹ اٹیک،فالج اور پاؤں کاخراب ہوجانا عام ہے پاکستان میںہر دولاکھ میں سے ایک بچہ زیابطیس میں مبتلا ہے ٹائپ ون مریضوں کیلئے انسولین ضروری ٹائپ ٹو کیلئے ادویات سے علاج ممکن ہے دی ڈائبٹیز سنٹر ساٹھ فیصد مریضوں کا مفت علاج ادویات اور انسولین فراہم کرتا ہے ادارہ خالصتا عوام کی خدمت کیلئے بنایا گیااور فنڈنگ پر چلتا ہے اسکے بورڈ آف گورنرز بلا معاوضہ کام کرتے ہیںان خیالات کا اظہارڈاکٹر اسجد حمید نے ’’روزنامہ نوائے وقت ‘‘کیساتھ ایک خصوصی نشست کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر اسجد حمید نے کہا ہے کہ ٹی ڈی سی روزانہ سو سے ایک سو بیس مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرتا ہے بین لاقوامی معیار کے مطابق سنٹرکو چلا رہے ہیں کوالیفائیڈ اور ماہر عملہ تعینات ہے جو مریض کو مکمل طور پر مطمعن کرتا ہے ڈاکٹر اسجد حمید نے کہا ہے کہ زیابطیس کے مریضوں کا علاج انسولین کی بجائے ادویات سے بھی ممکن ہے، ان ادویات کی وجہ سے زیابطیس موٹاپا اور بھوک کا زیادہ لگنا کم ہوجاتا ہے زیادہ نہ کھانے سے موٹاپا بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔