امام اعظم ابوحنیفہؓکانام تا قیامت جگمگاتا رہیگا،مفتی بلال قادری


کراچی (اسٹاف رپورٹر)  جماعت اہلسنّت پاکستان کراچی کی مدارس مساجد لاء اینڈ آرڈرکمیٹی کے چیئرمین مفتی محمدبلال قادری نے کہاہے کہ عہد صحابہؓ کے بعد جن لوگوں نے بدلتے حالات اور زمانے کے تقاضوں کو محسوس کرتے ہوئے اسلام کے آفاقی پہلوؤں پر کام کیا ان کے سرتاج و سرخیل امام اعظم نعمان ثابت ابوحنیفہؒ ہیں۔ آپ تابعین میں پہلی صدی ہجری کی وہ نابغہء روزگار ہستی ہیں جنہوں نے جدید پیش آنے والے مسائل کا حل اسلام کے اصول و قوانین کی روشنی میں ایسے عمدہ اور یگانہ انداز میں پیش کیا کہ آج تقریباً چودہ سو سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجودبھی ان سے بہتر حل ممکن نہیں۔انہوں نے کہاکہ حضرت امام شافعیؒ، امام مالکؒ، امام احمد حنبلؒ اور دیگر ائمہ کرام اپنے فضل و کمال کے باوجود امام اعظمؒ کے خوشہ چیں رہے، بلکہ امام شافعیؒ کو واضح الفاظ میں اعلان کرنا پڑا کہ ہر فقہ حاصل کرنے والا امام اعظمؒ کا خوشہ چیں ہے۔مفتی محمدبلال قادری کا کہناتھاکہ امام اعظم ابو حنیفہؒ کا شمار اسلام کی ان شخصیتوں میں ہوتا ہے جن کا اسم گرامی تا قیامت آفتاب و ماہتاب کی طرح جگمگاتا رہے گا۔ آپ تاریخ اسلام کے وہ جلیل القدر فرزند ہیں جن کے متعلق حضور نبی اکرم ﷺ نے پیش گوئی فرمائی تھی۔ امام اعظمؒ کی دینی بصیرت اور علمی عظمت محدثین اور فقہا کے نزدیک مسلم ہے۔ امام اعظم ابوحنیفہؒ کی پر مغزعلمی اور فکری شخصیت نے مستقبل کے مسائل کو بھانپ کر اپنی حیات ہی میں ایک مجموعہء قوانین مرتب کر لیا تھا، جس میں عبادات کے علاوہ دیوانی، فوج داری، تعزیرات، لگان، مال گزاری، شہادت، معاہدات، وراثت و وصیت اور بہت سے قوانین موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ امام اعظمؒ کی حیات مبارکہ ہر گوشے کے اعتبار سے قابل تقلید اور اپنی مثال آپ ہے۔ خوش رو، خوش لباس، نہایت کریم النفس، گفتگو نہایت شیریں آواز بڑی دل کش اور قادر الکلام بھی تھے۔ پیچیدہ سے پیچیدہ مضمون نہایت صفائی اور فصاحت و بلاغت کے ساتھ ادا کر سکتے تھے۔ آپ کی عبادت، زہدو تقویٰ، جُودو سخا، علم، حلم، شب بیداری، عمر مبارک میں سات ہزار مرتبہ ختم قرآن کرنا، رات کی دو نفلوں میں پورا قرآن مجید ختم کرنا، دن کو علم اور رات کو عبادت میں بسر کرنا، آپ کی حیات مبارکہ کے بے شمار گوشے ہیں،آپؒ کی پوری زندگی عزیمت کی داستانوں سے عبارت ہے۔ آپؒ نے کبھی کسی سے کوئی مالی اعانت یا عہدہ قبول نہیں کیا، بلکہ اپنی گزر بسر اور دوسروں کی کفالت تجارت سے کیا کرتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ آپؒ کو جب بھی کوئی عہدہ پیش کیا گیا تو آپ نے انکار کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن