سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی  سینیٹ کا چھٹا اجلاس 


کراچی ( اسٹاف رپورٹر )سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی سینیٹ کا چھٹا اجلاس ایس ایم آئی یو کے سینیٹ ہال میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت صوبائی وزیر برائے جامعات و بورڈز محمد اسماعیل راہو نے کی۔ وائس چانسلر ایس ایم آئی یو ڈاکٹر مجیب صحرائی سمیت دیگر اراکین بشمول ڈاکٹر اے کیو مغل، شہزاد محمود، ڈاکٹر جمشید عادل ہالیپوتہ، پروفیسر ڈاکٹر محمد ملوک رند، آصف حسین سموں، قرۃالعین نذیر احمد، محمد نعیم احمد، مشتاق محمد گوپانگ، رجسٹرارغلام مصطفیٰ شیخ، ڈینز، چیئرپرسنز، مختلف سیکشنز کے سربراہان اور فیکلٹی ممبران نے سینیٹ اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں پانچویں سینیٹ اجلاس کے فیصلوں کے منٹس اور اقدامات کی توثیق کی گئی۔ جبکہ مالی سال 2022/23 کے تخمینہ شدہ سالانہ بجٹ اور 2021/22 کے مالی سال کے نظرثانی شدہ بجٹ پر بھی ایک قرارداد منظور کی گئی۔وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے سینیٹ کو بتایا کہ حکومت سندھ نے مالی سال 2022/23 کے لیے 292 ملین روپے بطور گرانٹ ان ایڈ مختص کیے ہیں۔ اس سلسلے میں وائس چانسلر نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد اسماعیل راہو سے کہا کہ ایس ایم آئی یو کو مزید فنڈز کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک توسیع پذیر یونیورسٹی ہے، جس نے مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔سینیٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ جامعہ ایس ایم آئی یو ماڈل اسکول کے سالانہ تقریباً 90 ملین روپے کے اخراجات برداشت کر رہی ہے۔ اس لیے ایس ایم آئی یو ماڈل اسکول کے لیے علیحدہ بجٹ حاصل کرنے کا معاملہ صوبائی محکمہ تعلیم و خواندگی کے پاس ہے۔ وائس چانسلر نے امید ظاہر کی کہ ایس ایم آئی یو کو اگلے مالی سال 2023/24 میں ایس ایم آئی یو ماڈل اسکول کے لیے علیحدہ بجٹ دیا جائے گا۔صوبائی وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد اسماعیل راہو نے اس موقع پر کہا کہ ایس ایم آئی یو ماڈل اسکول یونیورسٹی کا ایک اہم حصہ ہے اور ہم اس کے بجٹ کے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اجلاس میں دوسٹی کیمپس میں واقع دو عمارتوں آئی ٹی ٹاور اور ایس ایم آئی یو ماڈل اسکولز کی عمارتوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ یہ عمارتیں ایس ایم آئی یو کے اپنے مخصوص فنڈز سے تعمیر کی گئی ہیں۔ اسی طرح سینیٹ کو ملیر کیمپس کے تعمیراتی کام کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اور کہا گیا کہ کوویڈ 19 کے برسوں کے مقابلے میں اب اس کے کام میں تیزی آئی ہے۔سینیٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ دو سالوں سے ایس ایم آئی یو نے تحقیق کے میدان میں بہت ترقی کی ہے۔ سات تحقیقی جرائد شائع ہو رہے ہیں اور ان میں سے دو کو ایچ ای سی پاکستان سے وائی کیٹیگری دی گئی ہے۔ اس طرح یہ فیصلہ کیا گیا کہ تحقیقی کام کے لیے قومی اور بین الاقوامی اداروں سے مالی مدد لی جائے گی۔ڈاکٹر مجیب صحرائی نے سینیٹ کو بتایا کہ ایس ایم آئی یو 8 اور 9 مارچ 2023 کو پہلی گلوبل ریسرچ کانگریس کے عنوان سے ایک میگا ریسرچ ایونٹ منعقد کرنے جا رہا ہے جس سے ملک میں ریسرچ کلچر کو فروغ ملے گا۔سینیٹ میں فیصلہ کیا گیا کہ اندرون و بیرون ملک طلباء کے مطالعاتی دوروں کا آغاز کیا جائے گا تاکہ انہیں ایکسپوز کیا جاسکے۔ کچھ اراکین نے یونیورسٹی کی سابق انتظامیہ کی جانب سے شروع کیے گئے لیڈر شپ پروگرام پر سوالات اٹھائے اور ان کے جواب میں فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے کو دیکھنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔سینیٹ کے ارکان نے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی کی جانب سے ترقی کیلے آٹھائے گئے کردار کو سراہا۔صوبائی وزیر محمد اسماعیل راہو نے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی کی خدمات کو سراہتے کہا کہ یہ ایک تاریخی تعلیمی ادارہ ہونے کے ناطے حکومت سندھ کی ترجیحات میں شامل ہے اور وہ ذاتی طور پر اس کی ترقی میں گہری دلچسپی لیتے ہیں۔سینیٹ کے اجلاس میں ترکی اور شام میں زلزلے کے متاثرین کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔بعد ازاں صوبائی وزیر محمد اسماعیل راہو نے جامعہ کے سر شاہنواز بھٹو آڈیٹوریم میں ایس ایم آئی یو کی نو اسٹوڈنٹس سوسائٹیز کے نومنتخب عہدیداران کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف اسٹوڈنٹس افیئرز کے زیر اہتمام منعقد حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی۔ صوبائی وزیر نے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی اور سینیٹ رکن اے کیو مغل کے ہمراہ عہدیداران سے حلف لیا۔ انہوں نے اسٹوڈنٹس سوسائٹیز کے سابق عہدیداران اور ان کے سرپرستوں میں اسناد بھی تقسیم کیں۔اس کے بعد اپنے خطاب میں محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ طلبہ کی تنظیمیں طلبہ کی رہنمائی کے لیے ضروری ہیں۔ نیز، وہ اپنے ساتھی طلباء کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لیے مختلف مواقع فراہم کریں۔ لیکن انہیں یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے اپنے بنیادی مقصد پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ڈاکٹر مجیب صحرائی، وائس چانسلر ایس ایم آئی یو نے اسٹوڈنٹ کونسل کے عہدیداروں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ان کی تمام سرگرمیاں یونیورسٹی کی ترقی کے لیے ہونی چاہئیں۔ انہوں نے اپنے دور میں طلباء کی سیکھنے اور تربیت کے لیے انتہائی بامعنی تقریبات کے انعقاد میں ان کے کردار کی تعریف کی۔ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز ڈاکٹر آصف علی وگن نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تقریب میں شرکت کرنے پر صوبائی وزیر اور وائس چانسلر کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کی کارروائی مینیجر اسٹوڈنٹ افیئر زونیرہ جلالی نے چلائی۔

ای پیپر دی نیشن