’’رَوشن رَوشن، خانہ ٔ سعید آسی جی، شاد باش‘‘

معزز قارئین ! قیام پاکستان سے قبل پنجاب میں سِکھوں کی دو ریاستیں، ’’نابھہ / پٹیالہ ‘‘ اور مسلمان ریاست ’’مالیر کوٹلہ‘‘ میں مسلمان لڑکوں کی شادیوں پر اْن کی بہنیں یہ گیت گایا کرتی تھیں کہ … 
’’وِیر بنڑا ، مورا، آیا بگین میں،
باغے کی کِھل گئی، کلّی ، کلّی!
پہلی کلّی پر، نْور محمد ، 
دوجی کلّی پر، علیؓ، علیؓ!
…O…
یعنی۔ ’’میرا، جواں مرد ، بہادر ، دلیر ، شجاع بھائی ، باغ میں آیا ہے تو، باغ کی کلّی ، کلّی کِھل گئی ہے، پہلی کلّی پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کا نْور اور دوسری کلّی پر حضرت علی مرتضیٰؓ کا سورج دمک رہا ہے ! ‘‘۔ 
’’سلمان سعید کی تقریب ولیمہ !
میرے عزیز و محترم دوست معروف شاعر، کالم نگار اور نوائے وقت کے ایڈیٹوریل انچارج سعید آسی کے سب سے چھوٹے فرزند سلمان سعید کی 25 فروری کو ولیمہ کی تقریب تھی۔ سلمان سعید کی شادی سعید آسی کے برادرِ خورد، بلدیہ پاکپتن کے چیف افسر نوید احمد سیلانی کی صاجزادی سِمرن نوید کے ساتھ بخیروخوبی سرانجام پائی!‘‘۔ برادرِ عزیز سعید آسی تقریب شادی سے چند دن پہلے اپنی اہلیہ محترمہ ثمینہ سعید اور دونوں بیٹیوں، شازیہ سعید اور سمیرا سعید کے ساتھ میرے گھر تشریف لائے۔ مجھے بہت اچھا لگا۔اْنہوں نے مجھے شادی میں شرکت کی دعوت دِی، جسے مَیں نے قبول کرلیا۔ 
تقریب ولیمہ میں میرے بہت ہی پیارے دوست مرزا محمد سلیم بیگ (موجودہ چیئرمین پیمرا) بھی مدعو تھے مگر وہ اپنی علالت کے باعث تشریف نہ لا سکے تو مَیں نے اپنے بھتیجے قاسم علی چوہان کے ساتھ تقریب میں شرکت کی جہاں سعید آسی نے میرا استقبال کیا۔ ولیمہ کی تقریب سعید آسی کے گھر کے باہر گرائونڈ میں تھی بہت وسیع انتظام کیا گیا تھا۔ دعوت ولیمہ میں اعلیٰ عدلیہ کے سابق ججوں، سیاسی اور مذہبی قائدین، قومی اخبارات کے ایڈیٹروں، وکلاء ، ماہر ین ِ تعلیم، ٹی وی اینکرز، دانشوروں، شاعروں، ادیبوں فنکاروں اور سماجی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس طرح یہ تقریب آل پارٹیز کانفرنس کی شکل اختیار کر گئی۔ تقریب میں موجود چیدہ چیدہ شخصیات میں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ارشاد حسن خاں، لاہور ہائیکورٹ کے سابق ججز حسنات احمد خاں، رانا محمد ارشد خاں، سابق وفاقی سیکرٹری قانون پیر مسعود چشتی، مجیب الرحمان شامی چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان، جمیل اطہر چیف ایڈیٹر روزنامہ جرات، عرفان اطہر ایڈیٹر ’’روزنامہ جرات‘‘ اور کئی دوسری اہم شخصیات شریک تھیں۔ 
’’سعید آسی سے میرا تعلق!‘‘
برادرم سعید آسی اور چیئرمین پیمرا ،پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ سے مجھے خاص نسبت ہے۔ 2 جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں ’’ فیلڈ مارشل ‘‘ صدر محمد ایوب خان کے مقابلے میں قائداعظم کی ہمشیرہ مادرِ مِلّت محترمہ فاطمہ جناح امیدوار تھیں۔ مَیں سرگودھا میں ’’ نوائے وقت‘‘ کا نامہ نگار تھا۔ دسمبر 1964ء میں تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن قاضی مْرید احمد مجھے اور میرے صحافی دوست تاج اْلدّین حقیقت امرتسری کو اپنے ساتھ لاہور لا ئے اور اْنہوں نے ہمیں مسلم لیگی لیڈر ، میاں منظر بشیر کے گھر ’’ المنظر ‘‘ مادرِ مِلّت سے ملوایا۔ اْس کے فوراً بعد پروفیسر محمد سلیم بیگ اور برادرم سعید آسی کے اباّ جان ( تحریک پاکستان کے کارکنان) پاکپتن کے چودھری محمد اکرم طور اور لاہور کے مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری کی بھی مادرِ مِلّت سے ملاقات ہْوئی تھی۔ پھر میری اْن دونوں اصحاب سے بہت سی ملاقاتیں ہْوئیں اور دوستی ہوگئی۔مَیں اپنے کالموں میں کئی بار پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ کے والدِ (مرحوم )لاہور کے مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسریاور ( برادرِ عزیز سعید آسی ) کے والد ِ (مرحوم)۔ ’’ طْور راجپوت ‘‘ پاکپتن شریف کے میاں محمد اکرم طور کا تذکرہ کر چکا ہْوں۔
معزز قارئین ! چودھری محمد اکرم طور برادرِ عزیز سعید آسی کے والد صاحب ہیں اور مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری چیئرمین پیمرا ،پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ کے والد صاحب۔ قیام پاکستان کے بعد چودھری محمد اکرم طور نے مہاجرین کی آباد کاری میں اہم کردار ادا کِیا اور تحریک پاکستان کے دَوران مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں سے لڑتا ہْوا شہید ہوگیا تھا۔ چودھری محمد اکرم طورکی دعوت پر مَیں 1966ء میں پاکپتن شریف گیا تو وہ مجھے بابا فرید گنج شکر کے مزار پر لے گئے۔ میاں صاحب کو بابا جی کے بہت سے دوہے ( اشعار )اَز بر تھے اور وہ اْن کی بہت ہی محبت سے تفسیر کرتے تھے۔ مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری مجھے 1968ء میں بابا بْلھّے شاہ کے مزار پر حاضری کے لئے قصور لے گئے اور جب ذوالفقار علی بھٹو کی چیئرمین شِپ میں پاکستان پیپلز پارٹی نے ’’ روٹی، کپڑااور مکان ‘‘ کا نعرہ عام کِیا تو بیگ صاحب اپنے سبھی دوستوں کو بتایا کرتے تھے کہ ’’ ذوالفقار علی بھٹو نے بابا بْلھّے شاہ ہی سے روشنی لے کر غریبوں کو یہ نعرہ دِیا ہے‘‘۔ بیگ صاحب کہا کرتے تھے کہ ’’ بابا بْلھّے شاہ نے تو بہت پہلے ہی ہر بندے (اِنسان) کو تلقین کی تھی کہ …
 ’’ اے بندے !۔ تْو اللہ سے روٹی، کپڑا اور رہائش کے لئے مکان مانگ‘‘۔ (جاری ہے)۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...