صحبت اور اس کے اثرات(۳)

 اچھی صحبت جو کہ اخروی ہو گی یہ لالچ سے پاک ہو گی اس میں دنیا وی اور اخروی فائدہ ہو گا ۔ اس دوستی میں صرف اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کو مد نظر رکھا جاتا ہے ۔ اچھی صحبت کے متعلق اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ’’گہرے دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پر ہیز گار ‘‘۔ ( سورۃ زخرف) 
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اس آیت مبارکہ کی تفصیل کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔ دو دوست مومن اور دو دوست کافر ، مومن دوستوں میں ایک مر جاتا ہے تو اللہ تعالی کی بارگاہ میں عرض کرتا ہے یا اللہ ! فلاں مجھے تیری اور تیرے رسول ﷺ کی فرمانبرداری اور نیکی کرنے کا حکم کرتا تھا اور مجھے برائی سے روکتا تھا او ر خبر دیتا تھا کہ مجھے تیری بارگاہ میں حاضر ہونا ہے ، یا للہ اس کو میرے بعد گمراہ نہ کر اور ا س کو ہدایت دے جیسے مجھے ہدایت دی اور اس کا اکرام کر جیسے میرا اکرام کیا ۔ جب اس کا مومن دوست مر جاتا ہے تو اللہ تعالی دونوں کو جمع کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ تم میں ہر ایک ایک دوسرے کی تعریف کرے تو وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں یہ اچھا بھائی ہے ، اچھا دوست ہے اچھا رفیق ہے ۔ اور دو کافروں میں سے جب ایک مر جاتا ہے تو دعا کر تا ہے کہ یا اللہ فلاں مجھے تیری اور تیرے رسول ﷺ کی فرمانبرداری سے منع کرتا تھا ۔ اور برے کام کرنے کا کہتا تھا اور نیکی سے روکتا تھا اور خبر دیتا تھا کہ مجھے تیرے حضور حاضر نہیں ہونا ۔ تو جب دوسرا مر جاتا ہے تو ان کو جمع کیا جاتا ہے ۔ اللہ فرماتا ہے کہ ایک دوسرے کی تعریف کرو ۔ تو ان میں سے ہر ایک دوسرے کو کہتا ہے برا بھائی ، برا دوست ، برا رفیق ۔ (صراط الجنان) 
سورۃ کہف میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : اے میرے بندوں اپنے آپ کو ان لوگوں کی سنگت میں چھپائے رکھنا جو صبح و شام اپنے رب کو یاد کرتے ہیں ، اس کی رضا کے طلب گار ہوتے ہیں ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سوائے مومن آدمی کے کسی کی صحبت مت اختیار کر ۔ اور تیرا کھانا سوائے پر ہیز گار کے کوئی کھائے ۔ ( ابو دائود ) 
بری صحبت کے متعلق ارشاد باری تعالی ہے : جس دن ظالم اپنا ہاتھ چبائے گا اور کہے گا : اے کاش میں نے رسول خدا ﷺ کے ساتھ راستہ اختیار کیا ہوتا ۔ ہائے میری بربادی ! اے کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا ۔ بیشک اس نے مجھے بہکا دیا میرے پاس نعمت آ جانے کے بعد اور شیطان انسان کو مصیبت کے وقت بے مدد چھوڑدینے والا ہے۔ ( سورۃ فرقان ) ۔ 

ای پیپر دی نیشن