اسلام آباد (خبر نگار+نوائے وقت رپورٹ) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ یہ اسمبلی نہیں کچھ اور ہے، یہاں ووٹ کا حق استعمال نہیں کریں گے۔ جمعیت علماء اسلام سپیکر، وزیراعظم اور صدر کے الیکشن کا حصہ نہیں بنے گی اور ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمان سے پوچھا گیا کیا صدر، وزیراعظم اور سپیکر کیلئے آپ ووٹ دیں گے۔ احتجاج کی تحریک کو آگے بڑھانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ انتظار کریں، ان شاء اللہ عوام کی نمائندگی ہم کریں گے۔ نواز شریف سے ملاقات سے متعلق سوال پر سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا ابھی نواز شریف سے ملاقات نہیں ہوئی، رات کو وفد آیا تھا جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور آئی پی پی کے نمائندے شامل تھے، ان کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی۔ ہم اس ایوان کو عوام کا نمائندہ کم سمجھتے ہیں۔ یہ اسمبلی تو نہیں کوئی اور چیز ہے۔ مجھے تو اسمبلی پانچ سال پورے کرتی نظر نہیں آرہی۔ دریں اثنا پی ٹی آئی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ پی ٹی آئی وفد میں عمر ایوب، اسد قیصر اور جنید اکبر شامل تھے۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال پر بات چیت کی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کی۔ اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے بدترین الیکشن ہوئے۔ مولانا فضل الرحمن سے صرف ووٹ کی بات نہیں کی۔ ان سے سول بالادستی کی بات بھی ہوئی ہے۔ ہم پارلیمنٹ میں سول بالادستی کیلئے اکٹھے چلیں گے۔ عمر ایوب نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پی پی نے ہمارا مینڈیٹ چرایا ہے۔ ان سب سے بات نہیں ہوگی۔ ہم ایک نکاتی ایجنڈے پر ملک گیر الائنس بنانا چاہتے ہیں۔ ہم ون پوائنٹ ایجنڈے پر سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے۔دوسری طرف مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ق لیگ، بی اے پی، آئی پی پی کا وفد جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ گیا۔ اتحادی جماعتوں کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ وفد میں رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، ایاز صادق، سعد رفیق، پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضاگیلانی، باپ کے صادق سنجرانی، خالد مگسی، آئی پی پی کے صدر عبدالعلیم خان ق لیگ کے سالک حسین شامل تھے۔ ملاقات میں جے یوآئی کے مولانا عبدالغفور حیدری، حاجی غلام علی، اسلم غوری، نور عالم خان، مولانا امان اللہ بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت ہوئی۔ وفد نے مولانا فضل الرحمن کو قائد ایوان سپیکر ڈپٹی سپیکر انتخاب میں حمایت کیلئے راضی کرنے کی کوشش کی گئی۔