اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ کا حصہ بننے کی پیشکش پھر مسترد کر دی۔ ایم کیو ایم نے وزارت عظمیٰ کا ووٹ مسلم لیگ (ن) کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کو وفاقی وزارتوں کی پیشکش کی تھی۔ ایم کیو ایم قیادت کے ذرائع نے کہا کہ ایسی وزارت نہیں لے سکتے جس سے عوامی مسائل حل نہ ہوں۔ ایم کیو ایم قیادت کے ذرائع نے بتایا کہ ہم بلدیاتی اداروں کو مالی و انتظامی خودمختاری دینے کیلئے آئینی ترمیم پر سپورٹ چاہتے ہیں۔ مضبوط بااختیار مالی خود مختار بلدیاتی اداروں سے 18 ویں ترمیم کو مزید تقویت ملے گی۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عہدوں کا فیصلہ ہو گیا ہم نے کوئی عہدہ نہیں مانگا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول نے کہا کہ ایم کیو ایم گورنر شپ اور وزارتوں کے لئے نہیں آئی ہے، عوام تک جمہوریت کے ثمرات پہنچانے آئے ہیں۔ زیادہ سیٹوں کی توقع کر رہے تھے۔ متعلقہ فورمز پر دھاندلی پر احتجاج کریں گے۔ فاروق ستار نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاست سے دنیا کے تعلقات میں رخنہ ڈالنا غیر آئینی بھی ہے، گھر کے جھگڑے بارے عالمی ادارے کو آگاہ کرنا نامناسب ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ مشکل حالات میں ڈیلیور کرنا ہو گا۔ لوگوں کی مشکل آسان کرنا ہوگی۔ دریں اثناء مسلم لیگ (ن)کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے وزیراعظم، سپیکر، ڈپٹی سپیکر کے لیے ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ حکومتی اتحادی جماعتوں کے وفد نے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات کی۔ وفد میں سردار ایاز صادق، علیم خان، صادق سنجرانی، یوسف رضا گیلانی، خورشید شاہ اور خالد مگسی شامل تھے۔ آگے بھی سب کے ساتھ مل کر چلنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اور چیئرمین سینٹ کے ووٹ کے لیے ہم پھر سے ایم کیو ایم کے پاس آئیں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کے بلدیاتی آئینی ترمیم سے متعلق مطالبے کو تسلیم کیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے مطالبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر لائحہ عمل بنائیں گے۔