اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان پیپلز پارٹی کے اندرونی حلقوں نے تسلیم کیا ہے کہ ان پر موجودہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو پیپلز پارٹی کی طرف سے سینٹ کے چیئرمین کیلئے نامزد کرنے کی تجویز موجود ہے۔ چیئرمین سینٹ اہم آئینی منصب ہے، صدر کی عدم موجودگی میں چیئرمین سینٹ ہی قائم مقام صدر کے طور پر کام کرتا ہے۔ صدر مملکت کا انتخاب بھی ہونے والا ہے جس کیلئے شیڈول کا اعلان آج متوقع ہے۔ صدارتی انتخاب میں نمبر گیم میں اتحادی امیدوار کی جیت میں سینٹ، قومی اسمبلی کے ساتھ پنجاب اسمبلی، سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی فیصلہ کن کردار ادا کریں گی، بلوچستان اسمبلی میں جے یو آئی بھی بڑی جماعت ہے جو اس وقت اتحاد کے ساتھ نہیں۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کی اکثریت ہے، قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی میں اس کی بھاری نمائندگی موجود ہے، اتحادی جماعتوں کے نامزد امیدوار آصف علی زرداری کو قومی اسمبلی، سینٹ، پنجاب اسمبلی، سے برتری ملے گی تاہم ان کی یقینی جیت بلوچستان اسمبلی اور سندھ اسمبلی کے ووٹ کی بنیاد پر ہوگی۔ پی پی پی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ موجودہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو چیئرمین سینٹ بنانے کے لیے ان سے رابطہ کیا گیا ہے، جیسا کہ زیر تشکیل حکومت میں شامل جماعتوں کی طرف سے صدر کے منصب کے ساتھ ساتھ چیئرمین سینٹ کا عہدہ بھی پیپلز پارٹی کو دیا گیا جس کے لیے ابھی پارٹی نے نامزدگی کرنا ہے۔ یہ قرین قیاس تھا اور سمجھا جا رہا تھا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینٹ کے لیے نامزد کیا جائے گا، اسے کافی حد تک حتمی سمجھا جا رہا تھا۔ سابق وزیراعظم کو چیئرمین سینٹ کی سکیورٹی کی مدد بھی دے دی گئی تھی۔ خبر تھی کہ یوسف رضا گیلانی قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھائیں گے تاہم انہوں نے گزشتہ روز یہ حلف اٹھا لیا۔ اس سے صورتحال میں تبدیلی واقع ہوئی ہے اور ایک نئی نامزدگی کی افواہ نے زور پکڑ لیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ذمہ دار ذریعے سے جب اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایسی شنید ہے اور نگران وزیراعظم کو نامزد کرنے کیلئے تجویز دی گئی ہے مگر پارٹی کے بعض سینئر رہنما اس کے حق میں نہیں ہیں، اب حتمی فیصلہ آصف علی زرداری نے کرنا ہے، ان کو پارٹی کے رہنماؤں کی رائے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ پی پی پی اپنا حتمی فیصلہ صدر کا الیکشن جیتنے کے بعد ہی سامنے لائے گی، اگر پارٹی تجویز پر آمادہ نہ ہوئی تو پھر اس پارٹی کے رہنماؤں میں جنہیں چیئرمین سینٹ کے طور پر نامزدگی کیلئے دیکھا جا رہا ہے ان میں سینیٹر شیری رحمان بھی شامل ہیں۔ ذمہ دار ذریعے کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر کسی ڈارک ہارس کی نامزدگی کو نہیں دیکھ رہے۔