لاہور (خبرنگار) ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے لاہور تعلیمی بورڈ کی عمارت میں واقع امتحانی سنٹر لارنس روڈ کرایہ پر دینے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا گیا۔ وکیل میاں دائود نے موقف اختیار کیا لاہور بورڈ کی امتحانی سنٹر کی بلڈنگ امتحانات کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوسکتی، نگران پنجاب حکومت امتحانی سنٹر لارنس روڈ زبردستی کرایہ پر لینا چاہتی تھی، امتحانی سنٹر کو غیر تعلیمی مقاصد کے لیے کرایہ پر دینے سے لاکھوں طلبہ وطالبات کا آئینی حق مزید متاثر ہو گا۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کو لاہور بورڈ کی عمارت کو کرایہ پر لینے کا اختیار ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا آپ نے اس عمارت میں کیا کرنا ہے؟۔ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے اپنے ملازمین کو امتحانی سنٹر میں شفٹ کرنے ہیں جس پر عدالت کا کہنا تھا پھر تو آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ تعلیمی مقاصد کے لیے عمارت کرائے پر نہیں لے رہے۔ محکمہ ہائر ایجوکیشن زبردستی امتحانی سنٹر کی عمارت کرائے پر نہیں لے سکتا، ریکارڈ سے ظاہر کرتا ہے کہ حکومت نے امتحانی سنٹر کرایہ پر لینے کے لیے لاہور بورڈ پر دبائو ڈالا، بورڈ اگر عمارت کرائے پر دینا چاہتا ہے تو قانون کے تحت اخبار میں اشتہار دے سکتا تھا۔