لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام سوال کر رہے ہیں۔ 8فروری کے کھیل کو الیکشن کا نام کیوں دیا گیا، دھاندلی سے متعلق الیکشن کمشن کو 100سے زائد شکایات درج کرائیں، تاحال ایک کا جواب بھی موصول نہیں ہوا۔ فارم 45والے سڑکوں پر، فارم 47والوں نے حلف اٹھا لیا۔ جعلی عوامی مینڈیٹ پر بننے والی حکومت مہنگائی، بے روزگاری میں اضافہ کرے گی۔ آئی ایم ایف سے مزید قرضوں کی بھیک کے مطالبات شروع ہو گئے۔ جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ نے الیکشن 2024ء کا مکمل جائزہ لے کر انھیں مسترد کر دیا، خود کو ملک کا اصل حکمران کہنے والوں کے الیکشن میں کردار پر مجالس میں گفتگو ہو رہی ہے۔ جماعت اسلامی کو دھاندلی سے ہرایا گیا۔ کراچی میں سیٹیں چھینی گئیں، حلقوں میں رزلٹس تبدیل کیے گئے۔ جمہوریت لوگوں کے فیصلوں کو تسلیم کرنے کا نام ہے۔ افسوس پاکستان میں ایسی جمہوریت ہے جہاں فیصلے پہلے الیکشن بعد میں ہوتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے تمام سیاسی جماعتیں شفاف الیکشن کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز کریں، متناسب نمائندگی کے اصول کو اپنا کر ہی جمہوریت مضبوط ہو سکتی ہے۔ منصورہ میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کے ساتھ پریس کانفرنس میںانھوں نے کہا کہ الیکشن کمشن ان سوالات کا جواب دینے میں ناکام ہو گیا کہ الیکشن کے روز موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کیوں بند تھی۔ چیف الیکشن کمشنر عوام کی جمہوری رائے کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے۔ قوم سے معافی مانگیں اور استعفیٰ دیں۔ دھاندلی سے جیت کر عہدوں کی بندربانٹ ہو رہی ہے۔ دھاندلی زدہ حکومت عوامی مسائل حل نہیں کر سکے گی،آئی ایم ایف کی مزید غلامی اختیار ہو گی، مہنگائی، بے روزگاری بڑھے گی۔ پولرائزیشن میں مزید اضافہ ہو گا۔ جماعت اسلامی کا ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے طرز حکمرانی سے اختلاف ہے۔ ہم آئی ایم ایف اور سودی نظام کے مخالف ہیں۔ عوامی تائید سے اقتدار ملا تو اسلامی نظام معیشت نافذ کریں گے۔
عوام پوچھ رہے ہیں 8 فروری کے کھیل کو الیکشن کا نام کیوں دیا گیا: سراج الحق
Mar 01, 2024