امریکی مشیرجان برینن کی جانب سے ڈرون حملوں کوجائزقراردینے پراحتجاج کرنے والی خاتون کوتقریب سے باہرنکال دیا گیا۔

دنیا بھرمیں اظہار رائے کی آزادی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے امریکا میں ڈرون حملوں پرایک خاتون کی تنقید کسی سے برداشت نہ ہوسکی۔ امریکی صدر کے مشیر کی موجودگی میں خاتون کو پولیس کی مدد سے ہال سے باہر نکال دیا گیا ۔اسامہ بن لادن کی موت کا ایک سال مکمل ہونے پر واشنگٹن میں اہم تھنک ٹینک وڈ رو ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار اسکالرز کے تحت تقریب ہوئی۔ امریکی صدر کے انسداد دہشت گردی کے مشیر جان برینن نے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ڈرون حملے بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل طور پر جائزہیں کیونکہ کبھی کبھی جان بچانے کے لیے جان لینا بھی پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ افغانستان اور دوسری جگہوں پر ڈرون حملوں کا فیصلہ کرتے وقت کے اہداف کی کڑی چھان بین کرتی ہے۔ جان برینن کا کہنا تھا کہ صدر اوباما نے انہیں ان کوششوں سے امریکی عوام کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور اسی لئے وہ یہاں آئے ہیں لیکن امریکی حکام کے قول و فعل کا تضاد اس وقت واضح ہوگیا جب جنگ مخالف گروپ کی رکن کوڈ پنک نے ڈرون حملوں پر کڑی نکتہ چینی کی تو پولیس نے خاتون کو کمرے سے باہر نکال دیا اور جان برینن خاموش رہے۔

ای پیپر دی نیشن