اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں راجہ پرویز اشرف کے ارکان پارلیمنٹ میں رقم تقسیم کرنے پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ آڈیٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پیپلز ورکس پروگرام ٹو کیلئے نئے مالی سال 2012-13ءمیں 22 ارب روپے رکھے گئے۔ پیپلز ورکس پروگرام ٹو میں 30 ارب روپے دیگر پروگراموں میں ڈالے گئے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کیا غیرمنتخب افراد کو بھی فنڈز دئیے جاسکتے ہیں۔ اے جی پی آر بتائے دیگر منصوبوں سے فنڈز منتقل کرنے کی کیا قانونی حیثیت ہے۔ عدالت نے پیپلز ورکس پروگرام ٹو کے فنڈز انتخابات تک روکنے کا حکم بھی دیا۔ کیا 16 مارچ 2013ءکے بعد پیپلز ورکس پروگرام ٹو سے رقم تقسیم کی؟ عدالت نے سوئی سدرن، سوئی ناردرن اور پیپکو کو بھی نوٹس جاری کردئیے۔ عدالت نے عوامی نمائندوں کی طرف سے شروع کئے گئے منصوبوں کی رپورٹ طلب کرلی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جاری منصوبوں کو روکنا درست ہے یا نہیں، سرکار ہی بتائیگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے جس طرح رقم لٹائی گئی وہ بادی النظر میں درست نہیں لگتا۔