اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) پنجاب بینک ورسز حارث سٹیل ملز کرپشن کیس کی سماعت میںعدالت کا پلی بارگیننگ کے تحت ہونے والے راضی نامہ پر مہر لگانے سے انکار ،عدالت نے قرار دےا کہ قرض نا دہندگان سے راضی نامہ کیسے ہو گےا؟ قرضے ری شیڈول کرنے والوں کے نام اور مدد فراہم کرنے والوں بارے عدالت کوبتاےا جائے ان کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی ہوگی عدالتیں لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لا لا کر تھک گئیں جسے پھر ساز باز کرکے خرد برد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پنجاب بینک کرپشن کیس کی سماعت کی توپنجاب بینک کے وکیل انور منصور نے کہا ہے کہ کمپنیوں کے ساتھ راضی نامہ ہو گیا ہے عدالت اسکی توثیق کردے اس پر چیف جسٹس افتخار محمدچودھری نے کہاکہ عدالت راضی نامے پر مہر نہیں لگائے گی، بینک اپنا موقف بتائے ، تین سال گزر گئے، ہم کیس کو ابھی نمٹائیں گے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ جن ڈائریکٹرز نے اپنی کمپنیوں کے لیے قرضہ لیا، ان سے راضی نامہ کیسے ہو گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیا تماشہ ہے کہ بینک سے پیسہ لوٹا جاتا ہے، عدالتیں واپس لاتی ہیں۔پنجاب بینک کے وکیل انور منصور نے کہا کہ کالونی گروپ سے12 میں سے 2 ارب روپے ریکور کیے گئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیس میں ملوث ڈائریکٹرز اور قرضے ری شیڈول کرانے والوں کے نام بتائے جائیں۔
حارث سٹیل ملز کرپشن کیس‘ عدالت کا پلی بارگینگ معاہدہ پر دستخط سے انکار
May 01, 2013