لاپتہ افراد کیس : کیا اداروں نے سچ نہ بولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر رکھا ہے : سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + آن لائن) لاپتہ افراد سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی کیس میں عدم پراگرس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سے آپ کی ناک کے نیچے سے بندے اٹھا کر لاپتہ کئے جارہے ہیں اور آپ کا جواب ہے کہ مجھے کچھ نہیں پتا؟ مزید تحقیقات کے لئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی مہلت کی استدعا پر کیس کی سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔ اکتوبر 2012ء کو لاہور سے لاپتہ افراد حسن عبداللہ اور خالد خلیل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب ایلیٹ فورس کے جوان دونوں افراد کو لے کر لئے تھے تو ہم نے فوری طور پر تمام فورم سے رجوع کیا تھا اور بازیابی کیلئے خفیہ اداروں کو تحریری درخواستیں بھی دی تھیں مگر اب تک ان کے متعلق کوئی پتا نہیں چلا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق مرزا نے عدالت کو بتایا کہ ان افراد کا کیس لاپتہ افراد کمیشن کے پاس ہے اس کیس سے متعلق گواہوں کے بیان ریکارڈ کرلئے گئے ہیں لیکن تاحال ان افراد کا پتہ نہیں چل سکا۔ آن لائن کے مطابق جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا ادارو ں نے آپس میں کوئی نوٹیفکیشن جاری کررکھا ہے کہ کبھی عدالت سے سچ نہیں بولنا ہے‘ کیا سب اتنے بے حس ہیں کہ ابھی تک لاپتہ افراد کا پتہ ہی نہیں چل رہا۔ تکلیف کا احساس اسے ہوتا ہے جس کا کوئی اپنا کھو جاتا ہے۔ آپ کو اس سے کیا۔ رزاق اے مرزا نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ لاپتہ افراد کے کمشن کے روبرو زیر سماعت ہے ایک گواہ کا بیان ریکارڈ تو کرلیا گیا ہے مگر کمشن نے اس پر ابھی تک کوئی فائنڈنگ نہیں دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس واقعہ کے اتنے سارے گواہ ہیں اس کے باوجود اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...