لندن (بی بی سی نیٹ نیوز) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں صحافی قتل کردیئے جانے سمیت مختلف نوعیت کے خطرات میں زندگی بسر کرتے ہیں اور یہ خطرہ انٹیلی جنس ایجنسیوں، سیاسی جماعتوں اور طالبان جیسے مسلح گروہوں سمیت ہر طرف سے ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیا بحرالکاہل کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ گریفتھ کہتے ہیں کہ پاکستان کی میڈیا برادری بڑی حد تک گھیرے میں ہے اور صحافیوں کو خاص طور پر ان صحافیوں کو جو قومی سلامتی یا انسانی حقوق کے معاملات پر صحافت کرتے ہیں، ہر طرف سے نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہ کام بڑے پریشان کن طریقے سے کیا جاتا ہے تاکہ ان کی آواز اور تحریر کو دبایا جاسکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورے ملک میں صحافی غیر ریاستی گروہوں کی جانب سے بھی زیادتیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ میڈیا پر زیادہ سے زیادہ جگہ پانے کی جارحانہ دوڑ میں طاقتور سیاسی کردار اپنی من پسند کوریج کیلئے صحافیوں پر سخت دبائو ڈالتے ہیں۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ، اہلسنت و الجماعت اور دوسری تنظیموں کے حامیوں پر ان صحافیوں کو ہراساں اور قتل کرنے کا الزام لگتا رہا ہے جو انہیں نہیں بھاتے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے شورش زدہ شمال مغربی علاقوں اور جنوبی صوبے بلوچستان میں طالبان، لشکر جھنگوی اور نسل پرست بلوچ مسلح گروہ صحافیوں کو کھلے عام موت کی دھمکیاں دیتے ہیں کیونکہ وہ اپنی زیادتیوں کو رپورٹ کرنے اور اپنے نظریات کو فروغ نہ دینے پر ان سے ناراض ہوتے ہیں۔ مزید برآں متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست ارکان سینٹ قومی و صوبائی اسمبلی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کی شدید مذمت کی ہے جس کے ایک حصہ میں ایم کیو ایم پر بے بنیاد، جھوٹے، من گھڑت اور انتہائی غلط الزامات عائد کئے گئے ہیں۔