بندر سری بیگوان (بی بی سی+ اے ایف پی) برونائی کی حکومت نے نئے شرعی قوانین نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جن کے تحت ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کیلئے سنگساری اور چوری کرنے پر اعضا کاٹنے کی سزائیں دی جائیں گی۔ متعارف ہونے والے ان نئے قوانین کا مکمل نفاذ اگلے تین سال میں ہوگا۔ یہ قوانین تین مرحلوں پہ مشتمل ہیں۔ پہلے مرحلے میں جرمانے اور قید کی سزائیں سنائی جائیں گی جبکہ دوسرے مرحلے میں اعضا کاٹنے کی سزائیں شامل ہیں۔ تیسرا مرحلے میں زنا اور ہم جنس پرستی پر سنگساری کی سزائیں دی جاسکیں گی۔ گذشتہ سال کیے جانے والے اعلان کے مطابق یہ نئے قوانین صرف مسلمانوں پر لاگو ہونے تھے لیکن برونائی کے سب سے بڑے انگریزی روزنامے میں شائع ہونیوالی خبر کے مطابق نئے قانون مسلم اور غیرمسلم شہریوں پر یکساں لاگو ہوں گے۔ برونائی میں پہلے ہی سے سخت اسلامی قوانین نافذ ہیں اور ہمسایہ ریاستوں ملائیشیا اور انڈونیشیا کے برعکس یہاں شراب کی خرید و فروخت پر پابندی ہے۔ یاد رہے اپریل میں اقوامِ متحدہ نے نئے قوانین کینفاذ پر’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ قانون کے نفاذ کے عمل کو تب تک روک دینا چاہئے جب تک ان کا جائزہ لیکر انہیں بین الاقوامی انسانی حقوق کے مطابق نہیں ڈھالا جاتا۔ گذشتہ سال اعلان ہونیوالے ان قوانین کو برونائی کی ریاست کے امیر سلطان حسن بلقیہ نے’ملک کی عظیم تاریخ‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔ برونائی میں ملک کی سول عدالتیں برطانوی قانون کے تحت فیصلے سناتی ہیں اور یہ اس وقت سے رائج ہیں جب یہ سلطنت برطانیہ کے زیرِانتظام تھی۔