عدن + صنعا + واشنگٹن (اے ایف پی+ ایجنسیاں) یمن میں اتحادی طیاروں کی بمباری کے ساتھ لڑائی بھی جاری ہے۔ دوسری طرف ایران نے بحران کے حل کیلئے اقوام متحدہ کے تحت نیوٹرل مقام پر مذاکرات کی تجویز دے دی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے حملے روکنے کے اعلان کے باوجود یمن کے مختلف شہروں میں اتحادی طیاروں کی بمباری جاری ہے۔ اتحادی طیارے جنوبی شہر سمیت 5 صوبوں میں بمباری کر رہے ہیں۔ سعودی اتحادی طیاروں نے ایک ایرانی جہاز کو لینڈنگ سے روکنے کیلئے صنعا ائرپورٹ کو نشانہ بنایا جس سے ائرپورٹ پر موجود ایک طیارہ تباہ ہو گیا رن وے کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ دوسری جانب عدن میں مقامی جنگجوئوں اور حوثی باغیوں کے درمیان شدید لڑائی ہو رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق تازہ جھڑپوں اور باغیوں کی گولہ باری میں 8 شہری ہلاک ہوئے اور 44 زخمی ہوگئے۔ تعز میں کئی ہفتوں سے جاری لڑائی کے باعث کھانے پینے کی اشیا اور ایندھن کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ نیویارک یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ہر کوئی یمن میں پیشگی شرائط کے بغیر مذاکرات چاہتا ہے لیکن یہ مذاکرات متحدہ عرب امارات میں نہیں ہو سکتے کیونکہ بدقسمتی سے یو اے ای یمن بحران کا حصہ ہے، یہ مذاکرات ایسے مقام پر ہونے چاہئیں جو یمن بحران کا حصہ نہ ہو۔ رائٹر نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی فورسز نے یمن کی سرحد کے ساتھ واقع علاقے میں قریباً تین سو قبائلی جنگجوؤں کو تربیت دی ہے اور انھیں وسطی صوبے مآرب کے ضلع سیرواہ میں ان کے آبائی علاقے میں اسی ہفتے دوبارہ تعینات کیا گیا ہے جہاں انھوں نے حوثیوں کے مقابلے کے لئے لڑائی میں پیش قدمی کی ہے۔ یمن کے پولیٹیکل سکیورٹی انٹیلی جنس چیف بریگیڈیئر جنرل حمود خالد حوثیوں سے منحرف ہونے کے بعد جرمنی پہنچ گئے ہیں۔ ترک خبر رساں اداروں کے مطابق صنعا کے ایک مصدقہ حکومتی ذریعے نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ بریگیڈئر جنرل حمود خالد حوثیوں سے علیحدگی کے بعد بیرون ملک چلے گئے تھے جہاں وہ رواں ہفتے کے دوران جرمنی پہنچ چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق منحرف انٹیلی جنس چیف بریگیڈئر حمود خالد سابق صدر علی عبداللہ صالح کے مقرب خاص سمجھے جاتے تھے۔ 2011 میں علی صالح کے دور صدارت میں انہیں تعز کا گورنر بھی بنایا گیا تھا۔ پچھلے سال 23 نومبرکو صدر عبدربو منصور ھادی نے ایک صدارتی فرمان کے تحت بریگیڈیئر حمود خالد کو صنعا میں پولیٹیکل انٹیلی جنس ادارے کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ بعد ازاں ستمبر میں حوثی ملیشانے صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔ ادھر امریکہ نے ایران سے یمن بحران کے سیاسی حل کے لئے متحارب فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی غرض سے مدد دینے کا مطالبہ کر دیا۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے یہ مطالبہ نیویارک میں اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف کے ساتھ ملاقات میں کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس کی تصدیق کی اور کہا کہ انھوں نے ایران سے کہا تھا کہ وہ تمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔ دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے صحافیوں کو بتایا کہ جان کیری اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مغرینی نے یمن کی صورت حال پر بات چیت کی ہے اور تنازعے کے حل کے لیے تمام یمنیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دریں اثنا خلیجی ممالک نے نیوٹرل مقام پر مذاکرات کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ ریاض میں یمن بحران کے بارے میں خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا۔دریں اثناء سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس کی فورسز نے نجران کی سرحد پر ان یمنی حملہ آوروں کے پہلے بڑے حملے کو روک دیا ہے اور اس میں درجنوں باغی مارے گئے، لڑائی میں 3 سعودی فوجی مارے گئے۔ زمینی فوجیوں کی مدد فضائیہ نے کی۔
یمن
یمنی باغیوں کا پہلا بڑا زمینی حملہ روک دیا‘ درجنوں ہلاک کر دیئے : سعودی عرب
May 01, 2015