جدہ (بی بی سی )سعودی حکومت کی جانب سے تیل کی کم قیمتوں اور ترقیاتی اخراجات میں کمی کے بعد تعمیراتی کمپنی ’بن لادن گروپ نے اپنے 50 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے جس سیسعودی عرب میں مقیم پاکستانی ملازمین شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔بن لادن گروپ کے جدہ اور ریاض میں مقیم پاکستانی ملازمین نے بتایا کہ انھیںباہر پولیس کا خوف ہے اور ہاتھ میں پیسے ہیں اور نہ ہی نوکری ہے۔ ان ملازمین کے بقول وہ کمرے میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔یہ الفاظ ہر اس اب بیتی سنانے والے کے تھے جس کا تعلق سعودی عرب کی بن لادن کمپنی سے ہے اور اب وہ کمپنی مالکان سے اپنے واجبات نہ ملنے پر دلبرداشتہ دکھائی دے رہا تھے۔ملازمین کا کہنا تھا کہ اگرچہ انھیں نوکری سے نکالے جانے کی خبر کو سعودی حکومت کی جانب سے تیل کی کم قیمتوں اور ترقیاتی اخراجات میں کمی سے منسلک کیا جا رہا ہے، لیکن تعمیراتی کمپنی سے ملازمین کو نکالے جانے کا یہ سلسلہ گذشتہ برس اس وقت شروع ہو گیا تھا جب مسجدالحرام کے احاطے میں کرین گرنے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے اور کمپنی پر غفلت برتنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔چھ سال قبل الیکٹریشن کی نوکری ملنے پر سعودی عرب جانے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ وہ اب اپنے کمرے میں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ان کے بقول انھیں گذشتہ ماہ کمپنی کام کے ختم ہونے کی اطلاع دی گئی ۔تنخواہ بچھلے پانچ ماہ سے نہیں مل سکی۔ وہ بتاتے ہیں کہ کمپنی کی جانب سے انھیں انتظار کرنے کو کہا گیا ہے لیکن یہ انتظار اب طویل ہوتا جا رہا ہے اور ان کا ورک پرمٹ (اقامہ) بھی گذشتہ روز ختم ہو چکا ہے۔ریاض میں مقیم ایک پاکستانی نے بتایا کہ وہ پچھلے چار سال سے زائد عرصے سے بن لادن کمپنی میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ باہر نکلیں تو پولیس کی چیکنگ ہوتی ہے جو اقامے کے بغیر پکڑا جائے اس پر ایک ہزار سے 12 سو ریال کا جرمانہ عائد کر دیا جاتا ہے اور اسے جیل میں بند کر دیا جاتا ہے۔وہ بتاتے ہیں کہ ’پاکستان واپس لوٹنے کے لیے ضروری ہے کہ میرے پاس کمپنی کا جاری کردہ اقامہ موجود ہو، جبکہ میں دو ماہ سے اقامے کے بغیر یہاں مقیم ہوں۔کمپنی سے نکالے جانے کا نوٹس وصول کرنے والے ایک ملازم نے بتایا کہ ’کمپنی والوں نے کہہ رکھا ہے کہ آپ لوگ کیمپ سے باہر نہ نکلیں۔ اگر پولیس نے آپ کو پکڑ لیا تو ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔وہ کہتے ہیں کہ پولیس کے ہاتھ لگ جانے کے بعد وہ شاید بغیر اقامے کے ملک تو واپس آجائیں گے لیکن انھیں وہ ہزاروں ریال بھی نہیں ملیں گے جو ان کے واجبات میں شامل ہیں اور نہ ہی کئی مہینوں سے رکی ہوئی تنخوا مل پائے گی۔ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں اور ہم کھانا بھی ادھار پر لے رہے ہیں۔ملازمین کہتے ہیں کہ ہر کچھ دن بعد ہم تھک ہار کر جب دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں تو ہڑتال کی اجازت مانگ کر احتجاج کرتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہماری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔کمپنی کے بعض منصوبوں میں کام کرنے والے ملازمین نے کئی ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں عرب اخبار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملازمت سے نکالے گئے ملازمین غیر ملکی ہیں۔ نکلنے کا کہا گیا ہے لیکن ملازمین نے تنخواہ کی ادائیگی تک ملک چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے ان میں سے بعض ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی اور یہ کمپنی کے مرکزی دفتر کے سامنے ہر روز احتجاج کرتے ہیں۔