وطن عزیز میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شرح خواندگی میں اضافے کے بجائے کمی دیکھنے میں آرہی ہے ۔بے شمار بچے ایسے ہیں جو تعلیم سے بے بہرہ ہی رہتے ہیں یعنی وہ سرے سے تعلیم حاصل ہی نہیں کر پاتے ۔اس کی کئی وجوہات ہیں ،ملک بھر کے سرکاری تعلیمی اداروں میں معےارتعلیم کا فقدان ہے ۔ نجی اسکولوں میں والدین اپنے بچوں کو پڑھانے کی سکت نہیں رکھتے کیونکہ ان کی فیسیں اور دیگر اخراجات آسمانوں سے باتیں کر تے ہیں ۔ملک میں گھوسٹ تعلیمی اداروں اور اساتذہ کی بھرمار ہے ۔ایسے اساتذہ ہر ماہ باقائدگی سے تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔حکمرانوں کی جانب سے برسوں سے معےار تعلیم بہتر بنانے کے بےانات دےے جاتے اور شرح خواندگی میں اضافے کے اہداف بڑی شدو مد سے مقرر کئے جاتے رہے ہیں ۔لیکن تاحال عملاً کچھ نہیں کیا گےا ۔حقیقتاً معےار تعلیم بہتر بنانے کے کئے توجہ دی ہی نہیں جاتی ۔حکومتوں کی عدم دلچسپی کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو گی کہ و فاقی بجٹ میں سے تعلیم کے لئے انتہائی کم حصہ مختص کیا جاتا ہے ۔ایسے دگرگوں حالات میں معےارتعلیم میں بہتری اور شرح خواندگی میں اضافے کی توقع رکھنا ہی عبث ہے ۔دوسری جانب دیکھا جائے تو وقتاً فوقتاً اطلاعات آتی رہتی ہیں کہ پانچ سال کے ہر بچے کو اسکول میں داخل کروانا لازم ہے ۔اس عمر کے بچے کو اسکول نہ بھیجنے والے والدین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ،لیکن اس حوالے سے کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔حالانکہ اس پر سختی سے عمل درآمد کو ممکن بنانا چاہئے ۔تعلیم پر ملک کے ہر بچے کا حق ہے اور تعلیم کو مفت اور بہتر فراہم کرنا سرکار کی ذمہ داری ہے ۔شرح خواندگی کے حوالے سے ملک بھر میں موثر کاروائیاں کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔سرکار اس ضمن میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ۔ملک بھر میں والدین کو راغب کیا جائے کہ وہ اپنے بچوں کو لازمی تعلیم دلائیں ۔اگر وہ نہ مانےں تو ان کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائےں ۔ےقینا اس کے کافی مثبت تنائج برآمد ہوں گے ۔(حلیمہ عرفان ۔کراچی )