نئی دہلی: پاکستان سے ہجرت کرنیوالوں کا بیٹا حادثات میں تڑپتے زخمیوں کا مددگار بن گیا وید پرکاش نے اب تک 92 جانیں بچائیں

May 01, 2017

نئی دہلی (بی بی سی) بھارتی کے دارالحکومت دہلی کے سرکاری ہسپتالوں کے ہنگامی نگہداشت کے شعبوں کے اکثر ڈاکٹر سورج پرکاش وید سے واقف ہیں۔ اس 66 سالہ موٹر سائیکل ایمبولینس ڈرائیور کو ’سنہرے گھنٹے کا شخص‘ کہا جاتا ہے۔ اس اصطلاح کا مطلب ہے کسی ممکنہ مہلک حادثے کے بعد 60 منٹ کا دورانیہ جس میں کسی زخمی شخص کے بچنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ وید پرکاش گذشتہ تین عشروں سے وید حادثات کا شکار لوگوں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں لے کر جاتے رہے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا: 'میں نے اب تک 92 لوگوں کی زندگیاں بچائیں ہیں۔ میں نے حادثات کے کیس تھانوں میں درج کروائے، عدالتوں میں بطور عینی شاہد پیش ہوا اور زخمیوں کے رشتہ داروں کے آنے تک ان کے سامان کی حفاظت کرتا رہا ہوں۔' بھارتی لا کمیشن کے مطابق اگر زخمیوں کو 60 منٹ کے اندر اندر طبی امداد مل جائے تو ملک میں ٹریفک حادثات میں ہونے والی نصف اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ تاہم سیو لائف فاؤنڈیشن نامی تنظیم کے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ 74 فیصد لوگ حادثات میں زخمی ہونے والوں کی مدد نہیں کرتے۔ ان کی اکثریت پولیس کی پوچھ گچھ اور ہسپتالوں میں طویل عرصہ انتظار کرنے کی کوفت سے بچنا چاہتی ہے۔ وید اپنے پرانے موبائل فون پر حادثات کی کالز موصول کرتے ہیں اور ٹریفک کی بھیڑ سے بچنے کے لیے سکوٹر پر فرسٹ ایڈ کا سامان لے کر جائے حادثہ پر پہنچ جاتے ہیں۔ ان کی شہرت اس قدر پھیل چکی ہے کہ دہلی کے ٹیکسی اور رکشہ ڈرائیوروں کی تنظیم کے پاس ان کا نمبر موجود ہے اور وہ ہر حادثے کے وقت انھیں کال کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ ان کی گاڑی پر بھی ان کا فون نمبر درج ہے اور لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حادثات کے وقت انھیں کال کریں۔ وید پرکاش نے بتایا کہ 'اگر ٹریفک کی وجہ سے ایمبولینس آنے میں تاخیر ہو رہی ہو تو میں زخمی کو کسی رکشے یا کار میں ڈال دیتا ہوں۔ جب ڈرائیور کو پتہ چلتا ہے کہ میں خود ہی پولیس اور ہسپتالوں والوں سے نمٹ لوں گا تو وہ مدد کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔' کئی دفعہ ایسا بھی ہوا کہ وید کو زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کے بعد ساری ساری رات قانونی پیچیدگیاں سلجھانے میں گزارنا پڑی۔ وید پرکاش کے والدین پاکستان سے ہجرت کر کے دہلی آئے تھے جس کے دوران ان کا گھربار چھن گیا اور ان کے والد کو خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے ٹیکسی چلانا پڑی۔ وید نے نویں جماعت تک پڑھا پھر وہ بھی ٹیکسی ڈرائیور بن گئے۔ جب ان کی عمر 24 سال تھی تب انھوں نے پہلی بار ایک حادثے میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال پہنچایا۔ اس کے بعد انھوں نے تہیہ کر لیا کہ وہ ٹریفک حادثات سے منہ نہیں موڑیں گے۔ دہلی کی پولیس نے انہیں سرٹیفیکیٹ اور نقد انعامات دئیے ہیں جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں روڈ سیفٹی کی آگہی کے اعزاز سے نوازا۔

مزیدخبریں