احمد نعیم ارشد
سڑک بنانیوالی عورت
کچے رستے جیسی عورت
دھول میں لپٹی
پھٹے پرانے کپڑے پہنے
سڑک کنارے بجری کے اک ڈھیر پہ بیٹھی
سوچ رہی ہے
بچپن سڑک بناتے گزرا
جوبن بیتا سڑک کنارے
خواب جو دیکھے سڑک کنارے
سارے ٹوٹے سڑک کنارے
بلڈوزر کے بھاری پہیئے
کرچی کرچی کر دیتے ہیں
میٹھے اور سہانے سپنے
تارکول کی دوزخ بھٹی
جنت سے ارمان جلائے
بجری ' مٹی' اک چھوٹی سی کٹیا جس میں
خاوند کے سگریٹ کا دھواں
جیون جیسے موت کا کنواں