”جیون جیسے موت کا کنواں“

May 01, 2018

احمد نعیم ارشد
سڑک بنانیوالی عورت
کچے رستے جیسی عورت
دھول میں لپٹی
پھٹے پرانے کپڑے پہنے
سڑک کنارے بجری کے اک ڈھیر پہ بیٹھی
سوچ رہی ہے
بچپن سڑک بناتے گزرا
جوبن بیتا سڑک کنارے
خواب جو دیکھے سڑک کنارے
سارے ٹوٹے سڑک کنارے
بلڈوزر کے بھاری پہیئے
کرچی کرچی کر دیتے ہیں
میٹھے اور سہانے سپنے
تارکول کی دوزخ بھٹی
جنت سے ارمان جلائے
بجری ' مٹی' اک چھوٹی سی کٹیا جس میں
خاوند کے سگریٹ کا دھواں
جیون جیسے موت کا کنواں

مزیدخبریں