اسلام آباد (اے این این+ این این آئی) نیب کے حکام مئی میں مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزراءکے خلاف منی لانڈرنگ، آمدن سے زائد اثاثے اور بد عنوانی کے الزامات کی تحقیقات شروع کریں گے۔ نیب کے معتبر ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے بیشتر رہنماو¿ں کے خلاف درج شکایتیں مئی میں فعال کردی جائیں گی جس کے بعد نیب تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گا۔ اگر ان کے خلاف کرپشن کے ثبوت مل گئے تو گرفتاری عمل میں لائی جا سکتی ہے ورنہ شکایات کو رد کردیا جا ئے گا۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا نیب کی تحقیقات کاسامنا کرنے والوں میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزراءسائرہ افضل، اکرم درانی، ریاض حسین پیرزادہ، خواجہ سعد رفیق، وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد، سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن(ر) صفدر اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی شامل ہیں۔ نیب حکام کے مطابق راولپنڈی نیب نے فواد حسن فواد کے خلاف کرپشن سے متعلق دوسرا کیس بھی تیار کرلیا ہے جس میں ان پر راولپنڈی میں میگا مال کی تعمیرات کا الزام ہے۔ واضح رہے مذکورہ اراضی کی قیمت 12 ارب روپے بتائی جاتی ہے جبکہ نیب کو درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ایک 21 گریڈ کا افسر اتنی مہنگی تعمیرات کیسے کرا سکتا ہے؟ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مبینہ طور پر جے ایس بینک سے بلڈنگ کی تعمیر کے لئے رقم حاصل کی۔ شکایت کنندہ کے مطابق فواد حسن فواد اور ان کے بھائی نے راولپنڈی حیدر روڈ پر رہائشی پلاٹ کے بدلے میں صدر میں جی پی او کے پاس کمرشل پلاٹ حاصل کیا۔ نیب نے مزید بتایا وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے بعض دوا ساز کمپنیوں کو رجسٹریشن کرنے اور ادویات کی قیمت میں اضافے کرنے پر خصوصی رعایت فراہم کی۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیزادہ پر الزام ہے انہوں نے سپورٹس ڈویژن اینڈ پاکستان سپورٹس بورڈ کے امور میں متعدد دفعہ بے ضابطگیاں کیں۔ اکرم درانی پر بطور وزیر اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے اور پلاٹس کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا نیب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی کے کھاتوں سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔ واضح ہے نجم سیٹھی کے خلاف 2010 ءمیں اثاثے ظاہر نہ کرنے کا کیس دائر ہے، جو منی لانڈرنگ میں آتا ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے نجم سیٹھی پر منی لانڈرنگ، ناجائز ذرائع سے آمدن کے حصول اور بیرون ملک اربوں روپے کی مالیت کے اثاثوں کی ملکیت رکھنے کا الزام لگایا تھا۔ این این آئی کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بھارتی سرحد کے قریب 44 ایکڑ زمین پر نارووال سپورٹس سٹی بنانے اور اس پر مبینہ طور پر قواعد و ضوابط اور سکیورٹی خدشات کے باوجود قوم کے تقریباً 6 ارب روپے خرچ کرنے کی میڈیا رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے۔ مزید برآں سابق ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ اختر نواز گنجیرا سرکاری نوکری سے ریٹائرمنٹ کے بعد بیرون ملک سرکاری دورہ پر کیسے گئے؟ اور ان کو ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ ہوتے ہوئے قواعد و ضوابط کے خلاف نارووال سپورٹس سٹی کا پراجیکٹ ڈائریکٹر کیسے بنایا گیا؟ اس کی بھی جانچ پڑتال کا ڈی جی نیب راولپنڈی کو حکم دیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مختلف انکوائریوں میں مطلوب نیب کے 22 افسروں کو طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق طلب کئے جانے والے افراد میں نیب کے آٹھ ڈی جی شامل ہیں۔ 22افسران کو دو‘ تین اور 4 مئی کو پرسنل ہیئرنگ کیلئے بلایا گیا ہے۔ گریڈ 19کے محمد شعیب‘ مبشر گلزار‘ طارق محمود بھٹی‘ گریڈ 20کے عتیق الرحمن‘ مرزا سلطان محمود‘ فرمان اللہ اور فیاض قریشی کو دو مئی کو طلب کیا گیا ہے۔ گریڈ 20کے مسعود عالم‘ عرفان بیگ‘ نعمان اسلم‘ شہزاد سلیم کو 3 مئی کو طلب کیا گیا ہے۔ گریڈ 20کے رضا خان‘ عبدالحفیظ خان‘ اکبر بلوچ‘ ایس ایم حسنین کو بھی 3مئی کو طلب کیا گیا ہے۔ 4مئی کیلئے گریڈ 20کے عبدالحفیظ صدیقی‘ غلام فاروق اور ظفر اقبال کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ گریڈ 21کے ظاہر شاہ‘ فاروق ناصر اعوان‘ الطاف بھوانی‘ حسین احمد کو بھی 4مئی کو طلب کیا گیا ہے۔
نیب/ تحقیقات