مولانا اشرف علی تھانوی کے نواسے مولانا مشرف علی تھانوی مدینہ میں انتقال کر گئے،جنت البقیع میں سپردخاک

لاہور (سپیشل رپورٹر) حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی کے نواسے اور مولانا جمیل احمد تھانوی کے بڑے صاحبزادے شیخ الحدیث مولانا مشرف علی تھانوی مہتمم جامعہ دار العلوم الاسلامیہ اور خازن وفاق المدارس العربیہ پاکستان 82 سال کی عمر میں گزشتہ روز مدینہ منورہ میں انتقال کر گئے۔ مسجد نبوی میں عشا کی نماز کے بعد انکی نماز جنازہ ادا کی گئی اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی، مولانا گزشتہ 50 برس سے زائد عرصہ سے دین مبین کی ترویج اور درس حدیث میں مشغول رہے، ہزاروں طلبہ نے آپ سے کسب فیض کیا، مجلس صیانة المسلمین پاکستان کے ناظم اعلی کے عہدہ پر 50 سال سے زائد عرصہ فائز رہے اور لوگوں کی اصلاح و تربیت کی خدمت انجام دیتے رہے، مولانا مشرف علی خانقاہ امدادیہ اشرفیہ میں ہفتہ میں ایک دن آپ کی مجلس اصلاح و تربیت ہوتی تھی جس میں سینکڑوں لوگ مستفید ہوتے تھے۔ حضرت مولانا نے پسماندگان میں دو بیٹے اور 9 بیٹیاں چھوڑیں، مولانا سے چھوٹے 3 بھائی بقید حیات ہیں۔ مولانا کے چھوٹے بھائی قاری احمد میاں تھانوی صدارتی ایوارڈ یافتہ بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں۔ دوسرے بھائی ڈاکٹر خلیل احمد تھانوی جامعہ دار العلوم الاسلامیہ میں شعبہ اشرف التحقیق میں ناظم ہیں۔ تیسرے بھائی حافظ محمد میاں تھانوی جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ کے ناظم ہیں۔ ملک کی اعلی سیاسی شخصیات، صحافتی حلقوں اور معروف اور جید علما کرام نے مولانا مشرف علی تھانوی کے سانحہ ارتحال پر اظہار تعزیت کیا ہے۔ مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے استاذ الحدیث الشیخ حامد اکرم سمیت عالم اسلام کی کئی بڑی دینی شخصیات نے ڈاکٹر احمد میاں تھانوی سے اظہار افسوس کیا۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، سیکرٹری اطلاعات مولانا امجد خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، جامعہ اشرفیہ کے مہتمم حضرت مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی، نائب مہتمم مولانا قاری ارشد عبید، مولانا اسعد عبید، حافظ اجود عبید، مولانا زبیر حسن، حافظ خالد حسن، مولانا محمد اکرم کاشمیری، پروفیسر مولانا محمد یوسف خان، مولانا سید فہیم الحسن تھانوی اور مولانا مجیب الرحمن انقلابی نے کہا مرحوم علم و عمل کے پیکر تھے، ان کی وفات سے ملک جید عالم دین سے محروم ہوگیا۔
انتقال

ای پیپر دی نیشن