نئی دہلی (اے این این)بھارتی ریاست گجرات کے قصبے اونا کے سمادھیالہ گائوں میں تقریبا تین سو دلتوں نے ذات پات کی بنیاد پر تفریق اور تشدد کے خلاف ہندو مذہب ترک کر کے بدھ مذہب اختیار کر لیا ہے۔ان میں وہ دلت بھی شامل تھے جنہیں دو برس قبل اونچی ذات کے ہندئوں نے گائے کی کھال اتارنے کی پاداش میں پورے شہر میں گھما کر سرعام کوڑے مارے تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اونا قصبے کے نزدیک سمادھیالہ گاں میں ایک باضابطہ تقریب میں بالو سرویا، ان کی بیوی اور بچوں سمیت تین سو سے زیادہ دلتوں نے بدھ مذہب اختیار کیا۔جولائی 2016 میں اسی گاؤں میں مبینہ طور پر ہندو گئو رکھشکوں نے بالو سرویا کے بیٹوں اور بھتیجوں پر گائے مارنے کا الزام لگا کر انھیں اونا قصبے میں نیم برہنہ حالت میں گھمایا تھا اور سر عام پٹائی کی تھی۔ اونا کے متاثرہ واشرم سوریا نے کہا کہ اس واقعے کو دو برس گزر چکے ہیں لیکن حکومت نے کوئی مدد نہیں کی۔ ہمیں انصاف نہیں ملا۔ سبھی ملزم ضمانت پر رہا ہیں۔ ہم برابری اور وقار کے لیے ہندو مذہب ترک کر رہے ہیں۔اونا کے واقعے کے بعد پورے ملک میں دلتوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ بالوسرویا نے کہا کہ ہم دلتوں پر مظالم اور تشدد کی علامت بن گئے تھے۔ ہمیں اب بھی تفریق کا سامنا ہے۔ ہماری برادری کے لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ آخر اتنا جھیلنے کے باوجود آپ ہندو مذہب پر کیوں ٹکے ہوئے ہیں۔ بالو نے بدھ مذہب اختیار کرنے کے بعد بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج سے ہم نئی زندگی کا آغاز کر رہے ہیں۔
اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے ہاتھوں تذلیل، 300 دلتوں نے بدھ مذہب اختیار کر لیا
May 01, 2018