اسلام آباد ( وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن کے علاقہ سے پراسرار طور پر غائب ہونے والے شہری محمد عبداللہ عمر کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت پر آئی جی پولیس کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے ،جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتملسنگل بنچ نے سوموار کے روز کیس کی سماعت کی تودرخواست گزار و مغوی محمد عبداللہ عمر کی والدہ کی جانب سے خاور امیر بخاری ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ان کی موکلہ کا بیٹامحمد عبداللہ عمر سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی اور ایف آئی اے کے سابق پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار قتل کیس کا ملزم ہے ،جسے 2015 میں آئی نائن سے پر اسرار طور پر اغوا کرلیا گیا تھا ، دوران سماعت عدالت کے استفسار پر ایچ ایس او آئی نائن نے بیان کیا کہ محمد عبداللہ عمر خفیہ اداروں کے پاس ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ایچ ایس او سطح کا پولیس اہلکار اس کیس میں کچھ نہیں کر سکتاہے ، اس لئے آئی جی کو طلب کیا جاتا ہے ،بعد ازاں فاضل عدالت نے اپنے حکم میں لکھا کہ وفاقی پولیس عدالت میںرپورٹ جمع کروائے کہ کیا وہ خفیہ اداروں کے خلاف تفتیش کر سکتی ہے یا نہیں؟ او ر آئی جی اسلام آباد اس حوالے سے بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں،بعد ازاں فاضل عدالت نے آئندہ سماعت پر آئی جی پولیس کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے مزیدسماعت 21 مئی تک ملتوی کر دی۔
آئی جی طلب
سابق وفاقی وزیر شہبازبھٹی قتل کیس کے ملزم کی گمشدگی آئی جی اسلام آباد عدالت طلب
May 01, 2018