فخر زمان کے اعزاز میں تقریب

لاہور (کلچرل رپورٹر) معروف ادیب اور شاعر فخر زمان کے ساتھ اکیڈمی آف لیٹرز اور تفکر انٹرنیشنل نے ایک شام منائی۔ فخر زمان نے کہا کہ ادیبوں کی تصنیفات کا بھی فرانزک ٹیسٹ ہونا چاہئے اور اگر ان کا ڈی این اے کلمہ حق سے ملتا ہے تو وہ بڑا ادیب ہے ورنہ اس کا ادب جعلی اور بے وقعت ہے۔ انہوں نے کہا سمجھوتہ کرنے والے ادیب شاعر تاریخ میں زندہ نہیں رہتے۔ جن لوگوں نے ضیاء الحق کے 11اپریل 1979ء کے اجلاس میں شرکت کی وہ ناقابل معافی ہیں۔ اسی طرح جن اہل قلم نے ڈکٹیٹروں سے سول ایوارڈ لئے انہوں نے بھی عوام کو دھوکا دیا۔ ڈاکٹر رومانہ مشتاق نے کہا کہ فخرزمان ایک منفرد ادیب ہے جس کی اردو اور پنجابی کی تخلیقات عام ڈگر سے ہٹ کر ہوتی ہیں۔قاضی جاوید نے کہا فخر زمان ایک لیجنڈ ہے اور ان کی تحریریں مزاحمت کی جیتی جاگتی تصویریں ہیں۔ حسین مجروح نے فخر زمان کے ناول …… کو ماڈرن کلاسک قرار دیا اور سچائی کی تلاش میں ان کی ثابت قدمی کو سراہا۔ عاصم بٹ نے کہا کہ فخرزمان ہم پلہ شخصیت ہے اور ان کا ادب بین الاقوامی سطح پر پہچانا جاتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن