حفاظتی ٹیکوں کی شرح بڑھانے سے قیمتی زندگیاں بچا سکتے ہیں: حامد ہارون

لاہور (نیوز رپورٹر) ہم حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح کو 90 فیصد تک پہنچا کر خطرناک بیماریوں کو ختم کرکے قیمتی زندگیوں کو بچا سکتے ہیں۔ پاکستان میں مفت حفاظتی ٹیکے ای پی آئی پروگرام کے تحت لگائے جاتے ہیں جو 10 خطرناک بیماریوں کے خلاف ہوتے ہیں اس کے باوجود ملک میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جانے کی شرح کم ہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے حکام نے حفاظتی ٹیکہ جات کے عالمی ہفتے کی مناسبت سے منعقدہ پریس بریفنگ سے خطاب کے دوران کیا۔جنرل سیکریٹری پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن پی پی اے پنجاب ڈاکٹر حامد ہارون نے کہا کہ بیماریوں سے ان تمام اموات کو حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسینیشن کے ذریعے روکا جاسکتاہے۔ اسی طرح اب بھی دنیا بھر میں تقریباً 19 کروڑ اور 50 لاکھ بچے بنیادی ویکسین سے محروم ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ حفاظتی ٹیکوں سے اپنے بچوں کی زندگیوں کو تحفظ دیں اور اس پروگرام سے فائدہ اٹھائیں۔ڈاکٹر نعیم ظفر ، ہیڈ آف چائلڈ رائٹس ، یونیورسٹی آف لاہور اور کنوینر چائلڈ رائٹس کمیٹی پی پی اے نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بیماریوں، معذوریوں اور اموات سے بچانے کے لیے حفاظتی ٹیکوں اور ویکسینیشن پروگرام، امیونائزیشن سے فائدہ اٹھائیں۔

ای پیپر دی نیشن