اسلام آباد(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم اصولوں کی سیاست کرتے ہیں اگر 62-63شق کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم مزاحمت کریں گے،اگر 62-63پر عمل ہو جائے تو قومی اسمبلی میں موجود لوگوں کی اکثریت نکل جائے گی میرا مطالبہ ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن اس کو نافذ کرے ،صرف نواز شریف کی نا اہلی سے سیاست اور جمہوریت کی اصلاح نہیں ہو سکتی پارٹیاں بدلی جا رہی ہیں لیکن کردار بدلنے پر کوئی تیار نہیں اتحاد کا مطلب یہ نہیں کہ غلط کام پر بھی ساتھ دیا جائے۔ 2مئی کو کنونشن سنٹر میں ہونے والے اجلاس میں متحدہ مجلس عمل کے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گاایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ خیبر پختونخوا میںہماری وزارتوں نے بہتر کارکردگی دکھائی چیف سیکرٹری کے پی کے نے تمام وزارتوں میں صرف ہماری کارکردگی کو سراہا کسی نے دیانتداری دکھائی تو جماعت اسلامی نے دکھائی خیبر پختونخوا میں زیادہ بہتری کے چانسز موجود تھے ہم مخلوط حکومت میں شامل ہیں اگر کوئی کمی بیشی یا کاہلی سستی ہوئی ہے تو اس میں ہم بھی شریک ہیں چونکہ وزیراعلٰی تو پی ٹی آئی کے تھے جو جتنا بڑا ہے اس کا حصہ بھی اتنا بڑا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے کرپشن کی مخالفت کی وہ خواہ کسی پارٹی میں ہو یا لیڈر میں ہو آج بھی ہمارا یہی موقف ہے اور سپریم کورٹ سے یہی مطالبہ ہے کہ نیب اپنا کام کرے اور جو 150سے زیادہ میگا سکینڈلز موجود ہیں ان کے خلاف فوری ایکشن لے جو لوگ پاناما لیکس میں ملوث ہیں ان کو بلایا جائے ان کا آڈٹ کیا جائے نواز شریف کی نااہلی کے بعد میں نے سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کی ہے کہ باقی 436افراد کو بھی بلایا جائے میں احتساب چاہتا ہوں لیکن سب کا چاہتا ہوں اور احتساب اور انتخابات ساتھ ساتھ دیکھنا چاہتا ہوں احتساب کے بغیر ہماری سیاست اور جمہوریت ترقی نہیں کرتی۔ صرف نواز شریف کی نا اہلی سے سیاست اور جمہوریت کی اصلاح نہیں ہو سکتی دوسرے بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے سیاست اور جمہوریت کا بیڑا غرق کر دیا ہے نیب اور الیکشن کمیشن ایسے لوگوںکا احتساب کریں پارٹیاں بدلی جا رہی ہیں لیکن کردار بدلنے پر کوئی تیار نہیں اتحاد کا مطلب یہ نہیں کہ غلط کام پر بھی ساتھ دیا جائے۔