فیصل آباد‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ جکھڑ (نمائندہ خصوصی‘ نامہ نگار) وکلاء پولیس تنازعہ شدت اختیار کر گیا‘ وکلاء کی طرف سے عدالتوں کا بائیکاٹ، احتجاجی مظاہرہ، سی پی او آفس پر دھاوا، توڑپھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کے اے ایس آئی سمیت چار اہلکار زخمی‘ سی پی او ہنگامے کے باعث دفتر نہ آ سکے۔ وکلاء کی طرف سے گزشتہ روز تھانہ سول لائن فیصل آباد میں 35سے زائد وکلاء کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہونے والے مقدمے کی واپسی اور وکلاء کے گھروں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ نہ رکنے تک احتجاج اور عدالتوں کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان۔ وکلاء نے ضلع کچہری کے باہر ہڑتالی کیمپ لگا دیا۔ ٹریفک معطل، ہنگامہ آرائی کے دوران سیشن کورٹ اور ضلع کچہری کے اندر اور بیرونی سڑکوں میں ٹریفک پھنس کر رہ گئی۔ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ چار گھنٹے تک ضلع کونسل چوک اور ضلع کچہری کی بیرونی سڑکوں پر کاروں، موٹرسائیکلوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔ وکلاء کی طرف سے چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز تھانہ ڈجکوٹ کے ایس ایچ او ملک وارث اور وکلاء کے مابین سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کے باہر پولیس کی طرف سے ایک ملزم کو پیش کئے جانے کے بعد تلخ کلامی کے باعث تصادم ہو گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں پولیس انسپکٹر ملک وارث کی رپورٹ پر تھانہ سول لائن پولیس نے انسداد دہشت گردی کی دفعات سمیت مختلف دفعات کے تحت 35وکلاء کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان کی گرفتاری کے لئے ان کے گھروں پر چھاپے مارے۔ جس کے بعد فیصل آباد کے وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہوئے اور انہوں نے سوموار کی صبح تک چھاپے روکنے اور مقدمات واپس نہ لینے کے بعد احتجاج کی کال دے رکھی تھی چنانچہ وکلاء کے اعلان کے مطابق عدالتوں کے بائیکاٹ اور احتجاج کے دوران بعض وکلاء کے گروپ نے سی پی او آفس پر دھاوا بولا۔ مین گیٹ کی توڑپھوڑ کی۔ اس دوران سی پی او اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران بتایا گیا کہ اے ایس آئی سمیت چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے تاہم بعدازاں پولیس کا کوئی اہلکار ضلع کچہری کے اندر اور باہر نظر نہیں آیا اور وکلاء بلاروک ٹوک اپنا احتجاج کرتے رہے۔