لیبر پالیسی اور شہید بھٹو

میرے شہید قائد کے ذہن کا حسن عکاسی یوم مئی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو بچپن سے غریب کا درد سینے میں پھیرتے تھے۔ ان کی والدہ نے ان کی تربیت میں غریبوں سے محبت کا سبق ڈال دیا تھا جس کے تحت جب ذوالفقار علی بھٹو اقتدار میں آئے تو لیبر پالیسی ترتیب دی جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی سے نہیں دی گئی تھی اور یکم مئی کو لیبر ڈے کے نام سے منسوب کیا گیا تاکہ مزدوروں کی اہمیت کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں اجاگر کیا جاسکے۔ اور قوم کو بتایا جائے کہ مزدورسے محبت ، ہمدردی کو قومی جذبہ کے طور پر منائے۔ یکم مئی کو بھٹو شہید نے پورے ملک میں چھٹی کی اور سیمینارز، ریلیاں ، جلوس اور میڈیا میں اشتہارات کے ذریعے مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیا مگر افسوس بھٹو شہید کے بعد آج تک یکم مئی کو چھٹی تو ہوتی ہے مگر مزدور طبقے کو وہ مراعات نہیں دی جاتیں جو لیبر پالیسی میں بھٹو شہید نے دی تھی جس کی وجہ سے آج بھی مزدور طبقہ اپنا پیٹ پالنے کیلئے سڑکوں پر اپنا رزق تلاش کرتا اور روزی کماتا نظر آتا ہے اور یکم مئی کی اہمیت سے ناواقف ہے جبکہ مزدوروں کے بغیر کوئی بھی کام پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔ مزدور سے زبانی جمع خرچ کرنا اور ہمدردی جتلانا بہت آسان کام ہے مگر ان کے غم کا مداوا کرنا بہت مشکل کام ہے۔ آج غریبوں مزدوروں کی حالت زار اس حقیقت کی ترجمانی کر رہی ہے کہ وہ اپنے حقوق حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ یوم مئی منا کر ان کی محرومیوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے جبکہ مزدور طبقہ کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی ہوتا ہے اور معاشی حالت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت لیبر کی شرح 57.2 ملین ہے جس میں 43 فیصد لیبر زراعت سے ، 20.3 فیصد صنعتی شعبے میں اور 36.6 فیصد مختلف جگہوں پر خدمات سرانجام دے رہا ہے جبکہ گھروں، ہوٹلوں، بھٹوں پر کام کرنے والوں کی کوئی درست رپورٹ موجود نہیں ہے۔ سڑکوں پر اشیاء فروخت کرنے والے اور گلی محلوں میں مختلف سامان فروخت کرنے والوں کی بھی کوئی فکر نہیں ہے اور اس طرح پاکستان دنیا میں 10 ویں نمبر پر ہے جبکہ ہمارا لیبر مشرق وسطی اور دیگر ممالک میں بھی بطور مزدور کام کر رہا ہے۔ پاکستان میں ایک مزدور کی تنخواہ 15 ہزار مقرر کی گئی ہے جس سے خاندان کی پرورش ممکن نہیں ہے۔ شہید بھٹو نے 1973ء کے آئین میں مزدوروں کے حقوق کے بارے میں وضح پالیسی دی اس سے قبل بھی پالیسیاں بنائی گئیں مگر صرف کاغذات کی حد تک جبکہ 1973 ء کے آئین کے مطابق پاکستان میں مزدور کو میڈیکل سہولیات بھی دی گئی اور ان کے بچوں کاتعلیم کے بارے میں بھی بھی پالیسی وضح کی گئی ہے کہتی ہوں آج حکومتیں یکم مئی کو صرف مزدوروں کے حقوق کے دن کو منانے کی حد تک محدود نہ کرے بلکہ عملی طور پر ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ جو 1973ء کے آئین میں حاصل ہے۔ مزدور کو روز مرہ کی بنیادی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں جس سے انہیں معاشرے میں ایک باعزت مقام مل سکے۔ آج کل مزدور طبقہ زیادہ مشکل حالات سے دوچار ہے۔ کم سے کم عمران حکومت مزدوروں کو میڈیکل کی سہولیات دے تاکہ وہ موجودہ حالات کا مقابلہ کرسکیں یہ موجودہ حکومت کی ہیلتھ پالیسی کے تحت مزدوروں کو ٹیسٹ اور ادویات فراہم کرے اس طرح یکم مئی کا مقصد پورا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن